اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی میں اہم پیشرفت سامنے آگئی ہے ،فریقین جنگ بندی معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں ۔
یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ خاص کر فلسطین غزہ میں جنگی ماحول کے خاتمے میں مدد دے گا۔
اس جنگ کے دوران اسرائیلی بربریت سے ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، بڑی تعداد میں لوگ زخمی اور معذور ہوچکے ہیں، لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں غزہ مکمل تباہ ہوکر رہ گیا ہے، بڑے پیمانے پر انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔
صورتحال انتہائی مخدوش ہے غزہ میں خوف کے سائے میں لوگ زندگی گزار رہے ہیں، کوئی ایک مقام بھی اسرائیل نے نہیں چھوڑا، ہر طرف تباہی ہی تباہی ہے ۔
رہائشی مکانات، عمارتوں، اسپتالوں، تعلیمی اداروں، فلاحی اداروں، پناہی گزین کیمپوں کو وحشیانہ بمباری سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
بہرحال گزشتہ دنوں قطری وزیر اعظم نے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز 19 جنوری سے ہوگا۔
6ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مراحل میں کیا جائے گا،مرحلہ وار سویلین قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے۔
دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدی حماس رہا کرے گی اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔
تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام کیا جائے گا۔
اب اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کے بعد حکومت نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کی توثیق کر دی ہے۔
جمعہ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سکیورٹی کابینہ نے حکومت کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کی سفارش کردی ہے جس کے بعد ہفتے کو صبح جنگ بندی معاہدے کی حکومتی منظوری کے لیے مکمل کابینہ کا اجلاس طلب کیا گیا۔ اسرائیلی حکومت نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے پر حماس سے ڈیل منظور کرلی۔
اسرائیلی حکومت نے یرغمالیوں کی واپسی کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔
میڈیا رپورٹ میں یہ بات سامنے آرہی ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مندوب نے نیتن یاہو حکومت سے زبردستی ڈیل منظور کرائی ہے۔
بہرحال جنگ بندی معاہدے سے امن اور تعمیر نو کا آغاز ہوگا اس امید کے ساتھ کہ اسرائیل غزہ پر حملے بند کردے گا،معاہدے کے خلاف ورزی نہیں ہوگی یہ اب اسرائیلی حکومت کی نیت پر منحصر ہے۔
جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کااطلاق آج سے ہوگا۔
حماس کی قید سے رہائی پانے والے 33 اسرائیلیوں کی تصویریں جاری کردی گئی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی قید سے رہا کیے جانے والے 95 فلسطینیوں کے نام بھی جاری کیے گئے ہیں۔
اس تمام عمل کو ہم آہنگی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ،درمیان میں اگر معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو یہ جنگ مزید طویل ہوجائے گی جس سے مزیدبڑے پیمانے پر نقصانات ہونگے۔
امید ہے کہ معاہدہ خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھے گا تاکہ فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ میں خونریزی کا خاتمہ یقینی ہوسکے۔
ا سرائیل حماس جنگ بندی معاہدہ، فلسطین اور مشرق وسطیٰ میں مستقل امن کی امید!
وقتِ اشاعت : 4 hours پہلے
Leave a Reply