روس اور ایران نے اقتصادی اور فوجی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک نئے معاہدے پر دستخط کر دیے، جسے دونوں فریقوں نے اپنے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔
کریملن کی جانب سے شائع کردہ دستاویز کی نقل کے مطابق دونوں فریقین نے مشترکہ ’سیکیورٹی خطرات‘ کا مقابلہ کرنے میں ایک دوسرے کی مدد کرنے پر اتفاق کیا، لیکن، ان ممالک کے درمیان باہمی دفاعی معاہدے نہیں ہوسکا، جیسا کہ گزشتہ سال روس اور شمالی کوریا کے درمیان ہوا تھا۔
انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ اگر دونوں ممالک میں سے کسی ایک پر جارحیت کی گئی تو دوسرا ’جارحیت کرنے والے کی معاونت‘ نہیں کرے گا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے ایرانی ہم منصب مسعود پیزشکیان نے کریملن میں ایک تقریب میں معاہدے پر دستخط کیے، دونوں رہنماؤں نے معاہدے کو اپنے تعلقات میں ایک نیا باب قرار دیا۔
ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ اس پیش رفت کا مقصد روس، ایران اور ہمارے پورے یوریشیائی خطے کی مستحکم اور پائیدار ترقی کے لیے ضروری حالات پیدا کرنا ہے۔
مسعود پیزشکیان نے کہا کہ یہ معاہدہ تمام شعبوں بالخصوص اقتصادی تعاون کے میدان میں ایران اور روس کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کرے گا۔
دونوں فریقین نے ’تجارت اور اقتصادی تعاون کے تمام شعبہ جات میں حمایت‘ پر اتفاق کیا، یہ ایک اہم نکتہ ہے کیونکہ دونوں ممالک کو اپنی توانائی کی صنعت پر مغربی پابندیوں کے باوجود تجارت کو بڑھانا ہے۔
انہوں نے فوجی اہلکاروں کو تربیت دینے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کی بندرگاہوں پر جنگی بحری جہازوں کی ڈاکنگ پر بھی اتفاق کیا ہے۔
یوکرین اور مغربی حکام کے مطابق ایران روس کو ڈرون فراہم کر چکا ہے، جو ماسکو یوکرین کے خلاف استعمال کرتا ہے۔
Leave a Reply