کوئٹہ : سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کراچی میں پرامن ریلی پر سندھ پولیس کے کریک ڈان کو قابل نفرت عمل قرار دیتے ہوئے کہاکہ سمی دین محمد بلوچ بلوچستان کی بیٹی ہے وہ اپنے لاپتہ والد کی بازیابی کیلئے سالوں سے پرامن جدوجہد کر رہی ہے،
سندھ پولیس کا بلوچستان کی ما ئوں،بہنوں، بزرگوں پر تشدد ان کے سروں سے دوپٹے کھینچے کا توہین آمیز رویہ سندھ اور بلوچستان کے نام نہاد منتخب نمائندوں کیلئے شرمندگی کا باعث ہے،
بلوچستان کے فارم سینتالیس کی حکومت کواگر تھوڑی بھی شرم ہے تو فوری استعفی دے کر اس توہین آمیز رویہ میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرے، یہ بات انہوں نے ہفتے کے روز اپنے جاری ایک مذمتی بیان میں کہی۔
سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے لیاری میں سمی دین بلوچ کی قیادت میں نکالی گئی ریلی پر سندھ پولیس،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کریک ڈان اورسمی دین محمدبلوچ، لالاوہاب بلوچ، فوزیہ بلوچ، آمنہ بلوچ ودیگر سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سمی دین محمد بلوچ بلوچستان کی بیٹی ہے وہ اپنے لاپتہ والد ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بازیابی کیلئے گزشتہ 15 سالوں سے پرامن جدوجہد کرتے ہوئے قومی حقوق کی جدوجہد سے وابستہ ہے،
چائیے تو یہ تھا کہ حکومت وقت ڈاکٹر دین محمد بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کراکے بلوچستان میں لاپتہ افرادکے مسئلہ کو حل کرتی تاہم حکومت لاپتہ افراد کو منظر عام پرلاکر اس لیے اس مسئلہ کو حل نہیں کرنا چاہتی تاکہ بلوچستان کے لوگوں کو اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے تگ ودو میں الجھائے رکھا جائے۔
انہوں نے کہاکہ کراچی میں پرامن ریلی پر کریک ڈان نہ صرف قابل نفرت عمل ہے بلکہ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے بلکہ سندھ اور بلوچستان میں جاری لوٹ مار میں شامل جماعت کے نام نہاد منتخب نمائندوں کیلئے شرمندگی کا باعث ہے،
بلوچستان کے فارم سینتالیس کی حکومت کواپنی آنکھیں کھول کر دیکھنا چائیے کہ اس صوبے کی بچیوں کیساتھ ہوکیا رہا ہے آج بلوچستان کی ماں،بہنوں، بزرگوں پر کراچی میں لاٹھیاں برسائی جارہی ہیں ان کے سروں سے دوپٹے اتارے جارہے ہیں اگر ان میں تھوڑی بھی شرم ہے تو فوری استعفی دے کر اس توہین آمیز رویہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کریں۔
Leave a Reply