|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد بالآخر غزہ میں جنگ بندی کا آغاز ہوگیا۔

پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 11 بجے معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونا تھا جو تقریباً چار گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا۔

حماس کی جانب سے اسرائیلی مغویو ں کے ناموں کے اعلان کے بعد غزہ سیز فائر معاہدے پر باقاعدہ عمل درآمد شروع ہو گیا۔

قطری وزارت خارجہ کا  کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی شروع ہوگئی ہے۔

غزہ کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ہزاروں فلسطینی پولیس افسران مختلف علاقوں میں تعینات کردیے گئے ہیں، میونسپلٹی نے گلیوں کو دوبارہ کھولنےاور بحالی کا کام شروع کر دیا ہے۔

لٹے پٹے فلسطینی بچے کچھے سامان کے ساتھ تباہ حال گھروں کو واپسی کے منتظر ہیں،  جنگ بندی شروع ہونے سے پہلے اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت مزید 122 فلسطینی شہید ہوگئے۔

اسرائیل نے وحشیانہ بمباری سے غزہ کی بستیاں ملیا میٹ کردیں، گھر، اسکول،کالج اور اسپتال کھنڈر بن چکے ہیں۔

دوسری جانب حماس سے جنگ بندی کے مخالف انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر بین گویر عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

واضح رہے کہ غزہ پر پندرہ ماہ سے مسلط اسرائیلی جنگ میں فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق ہزاروں بچوں اور خواتین سمیت 47 ہزار 899 فلسطینی شہید ہوئے جب کہ ایک لاکھ دس ہزار سے زائد فلسطینی زخمی اور ہزاروں لاپتہ ہیں۔

 اسرائیل نے جنگ میں حماس کےدو قائدین اسماعیل ہنیہ کو تہران،حسن نصراللہ کوبیروت اور یحییٰ سنوار کو غزہ میں شہید کیا۔

یو این ایجنسی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آئندہ چندگھنٹوں میں جنگ بندی پرعمل درآمدکی توقع ہے،  وقت قریب آنےکے ساتھ امید بڑھ رہی ہے، امید ہے بالآخربندوقیں خاموش ہوں گی اور یرغمالی اپنے پیاروں سے ملیں گے۔

انروا کے مطابق امید ہے ضرورت مندوں تک امداد اور تجارتی اشیا پہنچ پائیں گی، سب کچھ فریقین اور ان پر اثرانداز ہونے والی قوتوں کی نیک نیتی پر منحصر ہوگا۔

مصری میڈیا کے مطابق امدادی سامان سے بھرے سیکڑوں ٹرک رفع بارڈر  پرپہلے ہی موجود ہیں، معاہدے کے تحت جنگ بندی کے دوران روزانہ 600 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو سکیں گے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کےناموں کی فہرست جاری نہیں کی جارہی ، جب تک حماس اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتی، جنگ بندی مؤثر نہیں ہوگی۔

ترجمان کے مطابق اسرائیلی فوج جنگ بندی کے نفاذ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی رہائی پانے والوں کےنام جاری ہونے تک شروع نہیں ہوگی۔

دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ مغویوں کے نام جاری کرنے میں تاخیر تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہورہی ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *