گوادر : گوادر میںطلبا کو کتابوں سمیت تھانہ منتقل کر کے بند کر دینا بدترین پولیس گردی ہے،علم و ادب کے اڈوں پر پابندی منشیات کھلے عام , کیا پولیس کو منشیات کے اڈے نظر نہیں آتے،
ضلعی آرگنائزنگ کمیٹی حق دو تحریک گوادر نے اپنے ناری کردہ بیان میں کہا گوادر میں طلباء کی جانب سے منعقدہ بک اسٹال پر دھاوا بول کر طلبا کو کتابوں سمیت تھانہ منتقل کر کے بند کر دینا بدترین پولیس گردی ہے۔
جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
بلوچستان میں روزگار پر پہلے سے قدغن ہے اب تعلیم اور علم و ادب پر بھی قدغن لگایا جارہا ہے۔
علم و ادب کے اڈوں پر چھاپہ مگر منشیات کھلے عام چاکلیٹ کی طرح دستیاب ہے ,
کیا پولیس کو منشیات کے اڈے نظر نہیں آتے۔ایک طرف پڑھا لکھا پنجاب دوسری طرف بلوچستان میں پڑھنے اور لکھنے پر پابندی , کتابوں کو اٹھاکر تھانوں میں مقفل کیا جاتا ہے۔
طلباء کو مطالعے سے روک کر انھیں گرفتار کرکے تھانوں میں بند کیا جاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کیا علم و شعور پھیلانا بلوچوں کیلیے جرم ہے۔ پنجاب اور سندھ کتاب میلہ سجاتے ہیں انھیں سرکار تشہیر دیتا ہے۔ بلوچ طلباء کوئی تعلیمی ایوینٹ منعقد کریں یا کتاب اسٹال لگائیں انھیں گرفتار کیا جاتا ہے۔
ایک ہی ریاست میں دوہرا معیار اور رویہ کیوں یا پھر بلوچ کو احساس دلایا جارہا ہے کہ آپ غلام ہو۔بیان میں کہا گیا ہے کہ حق دو تحریک نہ صرف پولیس کی اس عمل کا شدید مذمت کرتی ہے بلکہ پولیس سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ پوری طور پر طلباء کو ریلیز کیا جائے اور ضبط کی گئی کتابیں واپس کیا جائے طلباء کو بک اسٹال لگانے کی اجازت دی جائے وگرنہ حق دو تحریک بلوچستان طلباء و دیگر طبقہ فکر کے لوگوں کو ساتھ لیکر شدید احتجاج کا راستہ اختیار کرلے گی۔
پولیس کا کام امان و امان برقرار رکھنا اور منشیات کا تدارک ہے ناکہ تعلیم اور علم و ادب پر پابندی لگانا ہے۔
Leave a Reply