کوئٹہ : ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ہماری کونسل کی جانب سے ملک میں اسلامی نظام اور انصاف کی فراہمی سمیت مسالک کی بنیاد فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف 17نکات پر اتفاق کیا ہے
جس کا مقصد ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے ملک کو سودی نظام سے چھٹکارا دلائے اور بلوچستان کے لوگوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل کو یقینی بناتے ہوئے صوبے کے وسائل اور سی پیک کے ثمرات سے عوام کو سہولت دی جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز صوبائی کونسل کے منعقدہ اجلاس کے بعد ہونے والے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا اس موقع پر مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سیدعقیل انجم قادی،علامہ شبیرحسین میثمی،قاری محمدیعقوب شیخ،رکن صوبائی اسمبلی مولاناہدایت الرحمان بلوچ ،ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی وصوبائی قائدین بھی موجود تھے۔ گزشتہ روز کوئٹہ میں بلوچستان کی صوبائی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں 15 جماعتوں کے نمائندے شریک ہوئے دستور کے فیصلے کے مطابق بلوچستان میں کونسل منعقد کی گئی۔
اجلاس نے مولانا ہدایت الرحمن کو ملی یکجہتی کونسل بلوچستان کا صدر مقرر اور مولانا مومن علی شاہ گیلانی کو جنرل سیکرٹری برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے
ملی یکجہتی کونسل نے دیگر کابینہ پر اتفاق کیا ہے ملی یکجہتی کونسل کا مقصد ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ، عدل و انصاف کے نظام کا قیام ہے مسالک کی بنیاد پر فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف ملی یکجہتی کونسل نے 17 نقات پر اتفاق کیا ہے دہشت گردی انسانوں کے لیے نہیں
پورے معاشرے کے لئے خطرناک ناسور ہے ہر فرد کی جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کا نظام سود سے پاک ہواجلاس میں بلوچستان کو درپیش مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں عوام کو بنیادی حقوق اور سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے
بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ گھمبیر بن چکا ہے اس کو فوری طور پر حل کیا جائے بلوچستان وسائل اور معدنیات سے مالا مال ہے وسائل صوبے کے عوام کی حالت زار کی بہتری اور سہولیات کی فراہمی کیلئے استعمال ہونے چاہئیں سی پیک کے ثمرات پر پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہونا چاہئے
انہوں نے کہا کہ کرم ایجنسی میں لوگ پریشان حال ہے وہاں ادویات اور کھانے پینے کی اشیا کم پڑھ گئی ہیں کرم کے سنی و شیعہ قائدین سے اپیل ہے کہ وہ دوسرے کی باتوں پر نہ جائیں
کرم کی قیادت اپنے مسائل خود حل کرے حکومتیں آئین پر عملدرآمد کریں اور مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کر ملک کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں قیام امن کے لیے معاشی استحکام کو نا گزیر بنائیںاور قومی سطح پر کشمیر اور غزہ کے لئے آواز بلند کی جائے خطے کے امن کے لیے پاکستان، افغانستان اور ایران کو بھائی چارے اور یکجہتی کی ضرورت ہے تاکہ یہ تینوں برادر اسلامی ہمسایہ ممالک اپنا کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے خطے میں قیام امن کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنائیں۔
Leave a Reply