|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے


بلوچستان کا ضلع حب صوبہ کا واحد صنعتی زون ہے جہاں ملٹی نیشنل اور بڑی کمپنیاں دہائیوں سے کام کررہی ہیں جہاںکراچی سے بڑی تعداد میں لوگ ملازمتیں کررہے ہیں جبکہ مقامی افراد آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔
یہ بہت دیرینہ مطالبہ حب کے لوگوں کا ہے کہ کمپنیوں میں مقامی افراد کو ترجیح دیتے ہوئے انہیں ملازمتیں فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں جو کہ ایک حقیقی مطالبہ ہے چونکہ جہاں صنعتیں لگتی ہیں اس خطہ میں معاشی تبدیلی سے پہلے مقامی افراد مستفید ہوتے ہیں، لیکنیہ بڑا المیہ ہے کہ یہاں کے مقامی لوگوں کی بڑی تعداد روزگار سے محروم ہے جبکہ یہاں بنیادی سہولیات کا بھی فقدان ہے ۔
لسبیلہ میں دو خاندانوں کا سیاسی اثر و نفوذ زیادہ رہا ہے ان کا ووٹ بینک بھی ہے ان میں جام اور بھوتانی فیملی شامل ہیں ،وزرات اعلیٰ اور وزارتوں سمیت اہم عہدوں پر دونوں خاندان فائز رہے ہیں مگر لسبیلہ میں ترقیاتی منصوبوں اور بنیادی سہولیات سے لوگ محروم ہیں۔
بلوچستان کے واحد صنعتی زون میں یہ محرومیاں ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔
اب ضلع حب میں ایک بڑی سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئی ہے دو خاندانوں جام اور بھوتانی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی انٹری علی حسن زہری کی صورت میں ہوئی ہے، صدر مملکت آصف علی زرداری جو پیپلز پارٹی کے کرتا دھرتا ہیں انہوں نے حب کا دورہ کیا ،بڑے منصوبوں کے اعلانات کئے، یعنی وہ حب کی ترقی میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں ،یہ ایک خوش آئند عمل ہے مگر سب سے پہلے مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرنا ضروری ہے۔
گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بھی بلوچستان کے ڈسٹرکٹ حب میں منعقدہ کھلی کچہری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے مجھے بتایا ہے کہ حب میرا دوسرا گھر ہے اور حب کو ماڈل سٹی ہونا چاہئے۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ حب آج تک کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے لیکن اب اس شہرکو انشاء اللہ ڈیویلپ سٹی بنائیں گے، حب کو ایک ترقی یافتہ شہر بنا کر دکھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حب ماسٹر پلان کی اپروول ہوچکی،حب ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا اعلان کر رہا ہوں، جام غلام قادر ہسپتال کو انڈس ہسپتال کے سپرد کیا جائے گا اور حب میں محترمہ بینظیر بھٹو کے نام سے نرسنگ کالج کا قیام عمل میں لایا جائیگا ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے میر علی حسن زہری کی درخواست پر ڈسٹرکٹ کونسل حب اور میونسپل کارپوریشن حب کے لیے عوامی اسکیمات کو مزید تیز کرنے کے لیے 25,25 کروڑ روپے کا اعلان کیا ۔میر سرفراز بگٹی نے گڈانی ٹو حبکو روڈ کی تعمیر کا بھی اعلان کیا، اس کے علاوہ دیگر منصوبے بھی شامل ہیں۔
بہرحال حب میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے سے پیپلز پارٹی کی زبردست پذیرائی ہوسکتی ہے، اگر سیاسی پاور کو برقرار رکھنا اور مستقبل میں اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنا ہے تو پاکستان پیپلز پارٹی کی بلوچستان حکومت کو حب کو ماڈل سٹی کے ساتھ دیگر منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانا ہوگا جس میں شاہراہوں کی تعمیر، تعلیم، صحت، پانی سمیت کاروبار اور روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے ہونگے جس کا براہ راست فائدہ حب سمیت بلوچستان کے دیگر افراد کو بھی پہنچ سکے۔
امید ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے اعلانات کو عملًا پورا کرے گی تاکہ ضلع حب کے دیرینہ مسائل حل ہوسکیں اور لوگوں کو براہ راست ان کا فائدہ مل سکے۔
اگر پاکستان پیپلز پارٹی نے غیر معمولی اقدامات سے حب میں ترقی کے جال بچھا دیئے جو زمین پر دکھائی دیئے تو مستقبل میں جام اور بھوتانی خاندان کو سیاسی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
چونکہ لوگ اپنی ترقی و خوشحالی کو زیادہ فوقیت دیتے ہیں اس سے قبائل کے ووٹ بھی تقسیم ہونے کے امکانات پیدا ہونگے، عوامی فلاح و بہبود کی ترقی کیلئے تین سیاسی قوتوںمیں مقابلہ مثبت عمل ہے جو مقامی لوگوں کی زندگیوں میں واضح تبدیلی خوشحالی کی صورت میں لاسکتی ہے۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *