بلوچستان میں اقتصادی ترقی کے لیے زراعت،ماہی گیری اور معدنیات جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری سے صوبہ میں ترقی و خوشحالی، کاروبار میں وسعت اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے جن پر موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کرر ہے ہیں، بیرونی سرمایہ کاری بھی آرہی ہے جس سے مستقبل میں بلوچستان ملک کا بڑا معاشی حب بنے گا۔
سی پیک کے تحت گوادر پورٹ اور اس سے جڑے صنعتی زونر کی تعمیر سے بلوچستان میں صنعتی ترقی کو فروغ ملے گا۔
ان صنعتی زونر میں سرمایہ کاری سے بلوچستان کی معیشت مستحکم ہوگی۔گوادر توانائی کے منصوبوں جیسے پاور پلانٹ توانائی کے بحران کو حل کرنے میں مدد دے گی۔
صنعتوں کو مستقل بجلی کی فراہمی یقینی ہوگی جس سے صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
نئی سڑکوں کی تعمیر سے مقامی وبین الاقوامی کاروباری افراد کو نئی منڈیوں تک رسائی ملے گی۔
مکران کوسٹل ہائی وے جس کی لمبائی 653کلو میٹر ہے جو گوادر کو کراچی سے پسنی،اورماڑہ،لسبیلہ کے ذریعے ملاتی ہے اور بحیرہ عرب ایران اور وسطی ایشیا تک رسائی فراہم کرتی ہے جو صوبے کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے اسی طرح قراقرم ہائی وے جیسے منصوبوں سے بلوچستان کے دور دراز علاقوں کو تجارتی نیٹ ورک سے جوڑا جاسکتا ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔
بلوچستان میں حکومت پاکستان کے ’’ویژن بلوچستان2030‘‘کے تحت کمیونی کیشن انفراسٹر کچر،ڈیموں کی تعمیر،پانی کی قلت کو دور کرنے اور فشریز کے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے۔
خوشحال بلوچستان کیلئے سیاسی اسٹیک ہولڈرز کا ایک پیج پر ہونا ضروری ہے تاکہ معاشی پالیسی کا تسلسل برقرار رہے ،سیاسی استحکام کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں۔
بہرحال بلوچستان کی تعمیر وترقی کے لیے حکومت پاکستان اور برادر ملکوں کے تعاون سے صحت،تعلیم اور لوگوں کو روزگار مہیا کرنے کے منصوبے بھی جاری ہیں جو مستقبل میںبلوچستان کے عوام کو بھرپور سہولیات فراہم کریں گی۔
گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے عالمی اقتصادی فورم کی تقریب سے خطاب کے دوران بلوچستان کی معیشت اور خطے میں خوشحالی کے متعلق بہترین انداز میں معاشی پالیسی پر بات کی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، جو 44 فیصد رقبے پر مشتمل ہے اور عالمی سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع فراہم کرتا ہے۔
بلوچستان عالمی برادری کے لیے ایک مثالی اقتصادی مرکز بن سکتا ہے اور یہ پورے پاکستان اور دنیا کے لیے ترقی کے نئے دروازے کھول سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں گوادر پورٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ سی پیک کے سنگ بنیاد کے طور پر مرکزی حیثیت رکھتی ہے اور گوادر فری زون کو خصوصی اقتصادی زون کے طور پر سرمایہ کاروں کے لیے سازگار بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے ریکوڈک کے معدنی ذخائر کو عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ایک اہم موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی زراعت اور ماہی گیری بھی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش ہیں۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ان کی حکومت تعلیم، صحت، اور روزگار کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔
مقامی کمیونٹیز کو ترقیاتی منصوبوں میں شامل کرنے کے ذریعے بلوچستان کے عوام کو ترقی کے ثمرات سے مستفید کیا جا رہا ہے۔
بلوچستان میں سرمایہ کاری نہ صرف صوبے بلکہ پورے پاکستان اور عالمی برادری کے لیے ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گی۔
وزیر اعلیٰ نے عالمی سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ بلوچستان کے قدرتی وسائل اور اس کی بے مثال اقتصادی اہمیت سے فائدہ اٹھائیں۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بلوچستان اپنے جغرافیہ ا ور محل وقوع کے لحاظ سے تجارتی حوالے سے اپنی منفرد اہمیت رکھتا ہے جہاں سرمایہ کاری سے نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک کے دیگر حصوں سمیت دنیا کے دیگر ممالک بھی مستفید ہونگے۔
بلوچستان میں معاشی تبدیلی اب ناگزیر ہوچکی ہے حالیہ کاوشیں ضرور رنگ لائینگی جو خوشحال اور ترقی یافتہ بلوچستان کا ضامن ثابت ہوں گی۔
Y
Leave a Reply