|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

کراچی: جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے بل کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے اور احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
اے پی ایف، یوجے، پی بی اے، سی پی ای اے، نیو اے ایمنڈ اور اے پی ای این ای ایس پر مشتمل صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت قومی اسمبلی سے مشاورت کے بغیر متنازع بل منظور کروا کر وعدہ خلافی کی مرتکب ہوئی ہے۔
اس بل کا محور صرف سوشل میڈیا نہیں بلکہ اس کا ہدف الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بھی ہیں، جس کا مقصد اختلاف رائے کو جرم بنادینا ہے۔
لیکن اب بھی حکومت اگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنا چاہتی ہے تو اسے اس متنازع بل کی منظوری کو موخر کردیا جائے، بصورت دیگر جے اے سی اپنے احتجاجی لائحہ عمل پر عمل درآمد شروع کردے گی۔
سینٹ میں بل پیش ہونے کی صورت میں نہ صرف اجلاس کے موقع پر احتجاج کیا جائے گا بلکہ ملک گیر احتجاج کی کال دی جائے گی، اسلام آباد میں بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوگا، جس میں تمام صحافی تنظیمیں شریک ہوں گی۔
احتجاجی مظاہروں میں شرکت کے لیے وکلا، انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کو بھی مدعو کیا جائے گا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی حتمی منظوری کے بعد اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے وکلا سے مشاورت شروع کردی گئی ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ایک بار پھر اپنے اس موقف کو دہرایا کہ صحافی تنظیمیں کسی قانون کے خلاف نہیں، لیکن مشاورت کے بغیر کی جانے والی قانون سازی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *