|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے


ملک کے موجودہ حالات میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کیلئے بیروزگاری ایک بڑی چیلنج ہے، معاشی حالات کی وجہ سے قومی خزانے پر بوجھ بہت زیادہ ہے ،ان حالات کے اسباب میں ملک میں معاشی پلان کا تسلسل سے نہ ہونا ہے جبکہ قومی اداروں میں سیاسی مداخلت اور من پسند بھرتیاںبھی ہیں جس کے باعث آج قومی اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے جو کسی دور میں منافع بخش ادارے تھے جوروزگار کے ساتھ قومی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچاتے تھے مگر افسوس سیاسی مداخلت نے ہر شعبے کو تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا ہے، اگر ان قومی اداروں کے اندر سیاسی مداخلت نہ ہوتی، من پسند افراد کو نہ نوازا جاتا، اداروں سے منافع کی رقم کا ایک حصہ ان کی بہتری پر خرچ کیا جاتا تو یہ ادارے آج روزگار کے وسیع مواقع دینے کے ساتھ قومی خزانے کوبھی مالی فائدہ پہنچاتے۔
بہرحال اب موجودہ حکومت ایک معاشی پلان دے رہی ہے، عالمی مالیاتی اداروں سمیت دوست ممالک سے فنڈز سمیت سرمایہ کاری لارہی ہے جس سے پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کئے جارہے ہیں جو خوش آئند ہے مگر میرٹ کے ساتھ ضرورت مند نوجوانوں کو ہنر مند بناکر انہیں روزگار فراہم کیا جائے تاکہ نوجوانوں میں موجود مایوسی ختم ہو جو اپنے جان و مال کو داؤ پر لگا کر بیرون ممالک غیر قانونی طریقہ استعمال کرکے انسانی اسمگلرز کے ہتھے چڑھ رہے ہیں جس کی مثال حالیہ کشتی ڈوب جانے کے سانحات ہیں ۔
بہرحال اب بلوچستان حکومت کی جانب سے لاکھوں افراد کو پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار دینے کا پلان مرتب کیا گیا ہے۔
گزشتہ دنوں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان کی زیر صدارت صوبے میں نوجوانوں کو روزگار کے بہترین مواقع کی تلاش میں مختلف شعبوں میں معاونت فراہم کرنے کے حوالے سے ایک اعلٰی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان نے کہا کہ صوبائی حکومت بے روزگار نوجوانوں کیلئے قومی روزگار پروگرام شروع کرنے جا رہی ہے جس کے تحت نجی شعبے میں تقریباً 2 لاکھ 15 ہزارنئی ملازمتیں پیدا کی جائیں گی۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ روزگار پروگرام کو فعال بنانے کیلئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کئے جا رہے ہیں اور تمام محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کریں اور وہ خود اس کام کی نگرانی کرینگے۔
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ سرکاری شعبے میں روزگار کے مواقع محدود اور معدوم ہوتے جارہے ہیں۔
دنیا میں وہی معیشتیں کامیاب ہیں جہاں پر نجی شعبہ زیادہ سے زیادہ ذرائع روزگار مہیا کرے۔
چیف سیکرٹری نے اجلاس کے شرکاء پر زور دیا کہ وزیر اعلٰی بلوچستان نے اپنے پالیسی بیان میں روزگار کو ترجیح قرار دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ اور اْن کی کابینہ محکموں کو اپنی ترجیحات دے چکی ہے۔
چیف سیکرٹری نے تمام متعلقہ سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ اپنے متعلقہ محکموں میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کریں ان میں محکمہ انرجی 5 ہزار، معدنیات 30 ہزار، ٹی ویٹ 30 ہزار، مائیکرو فنانس 40 ہزار، انڈسٹری 20 ہزار، آئی ٹی 40 ہزار اسامیاں تخلیق کرے گی اس کے علاوہ اور بھی بہت سے محکمے ہیں جن میں روزگار کے مواقع تلاش کئے جا سکتے ہیں۔
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ماضی میں ذرائع روزگار اور نوجوانوں کے امور کو نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے نوجوانوں کا ایک طبقہ متنفر ہوتا جارہاہے۔
مجوزہ منصوبہ اور اس طرح کے اور منصوبہ جات نوجوانوں کو حکومت کے قریب لانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ بہرحال بلوچستان حکومت کی جانب سے یہ ایک بڑاقدم ہے، ویسے بھی بلوچستان کا بجٹ ہر وقت خسارے میں جاتا ہے ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کا بوجھ بہت زیادہ ہے ،اس سے نکلنے کیلئے پرائیویٹ سیکٹرمیں وسیع پیمانے پر منصوبوں کو اہمیت دینی ہوگی تاکہ بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے کے نوجوانوں کو باعزت روزگار مل سکے۔
انہیں ہنر مند بنانے سے پرائیویٹ سیکٹر سمیت بیرون ممالک میںبھی با آسانی روزگار کے مواقع میسر آئینگے۔ امید ہے کہ بلوچستان حکومت قابل اور بیروزگار نوجوانوں کو زیادہ ترجیح دے گی تاکہ ان کے معاشی مسائل حل ہوسکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *