|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2025


ملک میں فیک نیوز اور فیڈ نیوز دونوں کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے ،اس میں سوشل میڈیا کا کردار تو اب حال ہی میں شروع ہوا ہے، روایتی میڈیا میں تو یہ سلسلہ کب سے چلتا آرہا ہے۔
اب تو میڈیا خود بھی تقسیم کا شکار ہے، میڈیا ہاؤسز مالکان کا خبروں کی نشر و اشاعت میں مرکزی کردار ہے، ایڈیٹوریل گروپ اور ممبران کی اہمیت اتنی نہیں ہے مالکان پالیسی طے کرتے ہیں اور انہیں لاگو کر دیتے ہیں کہ کونسی خبر دینی ہے کونسی نہیں ،کسے شہ سرخی پر رکھنا ہے اور کونسی خبر کو تھوڑی سی جگہ دینی ہے۔
یہ سب کچھ بڑی سیاسی جماعتوں خاص کر حکومت میں آنے والی جماعتوں کے ساتھ ملکر طے کیا جاتا ہے۔
بہرحال میڈیا کی آزادی اب مکمل طورپر محدود ہوکر رہ گئی ہے ،سنسر شپ ہر دور حکومت میں لگائی جاتی رہی ہے لیکن اب تو چند میڈیا ہائوسز اور صحافی خود ہی اپنے آپ پر سنسرشپ لگاکر کا رپورٹ کرتے ہیں،یہ تلخ حقائق ہیں جنہیں تسلیم کرنا ہوگا۔
اس کے پیچھے مالی مفادات حاصل کرنے کے ساتھ نقصانات سے بچنا بھی ہے تاکہ میڈیا ہاؤس مالی دیوالیہ کا شکار نہ ہو جائے۔
اب پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر نئی بحث چھڑ گئی ہے جو حکومت نے لائی ہے۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے تحت اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کی مجاز ہو گی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن کی منسوخی، معیار کے تعین کی مجاز ہوگی اور اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہو گی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہو گی اور سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
ترمیمی بل کے مطابق فیک نیوز پر پیکا ایکٹ کے تحت 3 سال قید اور 20 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ دی جاسکیں گی، غیرقانونی مواد کی تعریف میں اسلام مخالف، ملکی سلامتی یا دفاع کے خلاف مواد اور جعلی یا جھوٹی رپورٹس شامل ہوں گی، غیرقانونی مواد میں آئینی اداروں بشمول عدلیہ یا مسلح افواج کے خلاف مواد شامل ہوگا۔
غیرقانونی مواد کی تعریف میں امن عامہ، غیرشائستگی، توہین عدالت، غیر اخلاقی مواد بھی شامل ہوگا اور غیرقانونی مواد میں کسی جرم پر اکسانا بھی شامل ہوگا۔
بہرحال سوشل میڈیا کے ذریعے کون کہاں سے، کس طرح منفی سے پروپیگنڈہ کرتے ہیں یہ سب کے علم میں ہے اور سوشل میڈیا اور ذرائع سے فیڈ کردہ جو کہ غلط معلومات ہوتی ہیں یہ روایت بھی خود سیاسی جماعتوں نے رکھی ہے کہ اپنے من پسند صحافی کو اپنے مخالفین کے خلاف خبر دیتے ہیں جو خبر کے ساتھ سوشل میڈیا پر چلائی جاتی ہے۔
تمام سیاسی جماعتیں اگر واقعی غلط معلومات، منفی پروپیگنڈہ مہم سمیت پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی شق پر متفق ہیں تو اسے پہلے خود پر لاگو کرنا ہوگا ،سیاسی بالادستی کی جنگ میں سوشل میڈیا میں منفی مہم سے دور رہنا ہوگا ۔
جو حقیقی صحافی ہیں وہ آج بھی اپنے فرائض ایمانداری کے ساتھ سر انجام دے رہے ہیں۔
اب یہ صحافی سنسر شپ، پابندیوں، میڈیا مالکان کی پالیسیوں کے باعث سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے کام کررہے ہیں جو حقائق پر مبنی معلومات، تجزیہ تبصرے کرتے ہیں تاکہ عوام تک صحیح معلومات پہنچ سکیں۔
امید ہے کہ ان کا راستہ روکنے کی کوشش نہیں کی جائے گی بلکہ ان عناصر کو روکا جائے گا جو سیاست و صحافت کا لبادہ اوڑھے ایک خاص ایجنڈے کا حصہ بن کر کام کررہے ہیں۔