|

وقتِ اشاعت :   2 hours پہلے

پی ٹی آئی کی سیاسی پالیسی ہمیشہ یہی رہی ہے کہ ان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مضبوط روابط اور تعلقات بنے ر ہیں۔

فوج کے سابق سربراہوں راحیل شریف اور قمر جاوید باجوہ کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کی قربت بہت زیادہ ہی رہے ہیں جبکہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید تو پی ٹی آئی کی سیاسی پالیسی سازوں میں شمار ہوتے تھے۔

بانی پی ٹی آئی کی کبھی بھی یہ خواہش نہیں رہی کہ اسٹیبلشمنٹ سے ان کی ناراضگی ہو ،انہیں ایک مکمل طاقت ہمیشہ درکار رہی ہے۔

پرویز مشرف کے دور میں بھی بانی پی ٹی آئی کو لانے کی مکمل تیاری کی گئی تھی مگر چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ پاور شیئرنگ کی وجہ سے انہوں نے حکومتی حصہ بننے سے انکار کیا۔

بانی پی ٹی آئی کی مزاج ون مین شو کی ہے اور یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی خود کو سب سے زیادہ مقبول شخصیت سمجھتے ہیں اگر وہ کسی کے بھی مخالف سمت پر کھڑے ہو جائیں تو عوام کی اکثریت اس کی مخالف رہے گی۔

اسی زعم کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی نے بہت زیادہ سیاسی نقصان اٹھایا ہے، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور بانی پی ٹی آئی کے درمیان فاصلے بڑھے پھر ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوئی تو انہوں نے اپنے قریبی آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف بھرپور مہم چلائی اوران کے خلاف جو زبان استعمال کی اس توقع نہیں تھی کیونکہ یہی بانی پی ٹی آئی تھے جو قمر جاوید باجوہ کو جمہوریت پسند، ملکی ترقی کا مرکز و محور قرار دیتے تھے ،ہر فورم پر ان کی تعریف کرتے دکھائی دیتے تھے مگر تعلقات میں دراڑ آیا تو جمہوریت دشمن قرار دیا۔

موجودہ پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کے ہمیشہ مخالف رہے ہیں ،جب جنرل عاصم منیر ڈی جی آئی ایس آئی تھے تب بانی پی ٹی آئی نے کیا رویہ اپنایا وہ ریکارڈ پر موجود ہے۔

اور پھر جب جنرل عاصم منیر کی تعیناتی بطور آرمی چیف ہورہی تھی تو بدترین مہم پی ٹی آئی کی جانب سے چلائی گئی اور یہ سلسلہ چلتا آرہا ہے چونکہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ کی قیادت کی طرف سے بانی پی ٹی آئی کو کوئی حمایت حاصل نہیں مگر پی ٹی آئی بیک ڈور سے مکمل کوشش کررہی ہے کہ تعلقات میں بہتری کے راستے کھل جائیں لیکن اب تک کی کوششیں کارگر ثابت نہیں ہوسکی ہیں۔

اب بانی پی ٹی آئی نے ایک بار پھر پاک فوج کے سربراہ سے تعلقات بہتر بنانے کیلئے خط کا سہارا لیا ہے ۔6 نکاتی خط سے زیادہ اہمیت بات چیت کا راستہ کھولنا اور روابط و تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے بطور سابق وزیر اعظم اور پارٹی سربراہ آرمی چیف کو 6 نکات پر مشتمل خط بھیجا ہے۔

خط میں پہلا نقطہ فراڈ الیکشن اور منی لانڈرز کو جتوانے سے متعلق ہے، دوسرا نقطہ 26 ویں آئینی ترمیم، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ متاثرہونے پر ہے جبکہ بانی پی ٹی آئی نے القادر ٹرسٹ کیس فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے۔

خط میں چوتھا نقطہ پی ٹی آئی کے خلاف دہشت گردی کے پرچے، چھاپے اورگولیاں چلانے پر ہے، پانچواں نقطہ انٹیلی جنس اداروں کے کام سے متعلق ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے خط میں کہا کہ فوج روزانہ قربانیاں دے رہی ہے، پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔

خط میں کہا کہ سوشل میڈیا پرکریک ڈاؤن کرنے کے لیے پیکا قانون لایا گیا، پیکا قانون کو کرمنلائز کیا گیا، تنقید کا گلا گھونٹا گیا، صحافیوں کو دھمکیاں دینے سے سارا نزلہ فوج پر گررہا ہے، ملکی معیشت گھٹنوں پر ہے، حکومت نے روپے کی قدر روک کر معیشت کو متاثر کیا ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے خط میں سرمایہ کاری سب سے کم ہونے، انٹرنیٹ بند، جوڈیشل کمیشن بنانے اور پالیسیاں تبدیل کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔

بہرحال اس خط میں موجود نکات اتنی اہمیت نہیں رکھتے بلکہ اس کے پس پشت مقاصد کو حاصل کرنا ترجیح ہے، پیکا آرڈیننس، خراب معیشت، بدامنی، سیاسی عدم استحکام ان سمیت ملک کے بڑے ایشوز سے بانی پی ٹی آئی کو کوئی سروکار نہیں، ان کی خواہش موجودہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بحال کرنا ہے تاکہ وہ اسی بنیاد پر ریلیف لے سکے اور ان کی خواہش طاقت میں آنے کی ہے۔

بہرحال اس خط کے کوئی سیاسی فوائد بانی پی ٹی آئی کو ملنے کے امکانات دکھائی نہیں دے رہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *