|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اکبر بگٹی کے قتل کے بعد بلوچ نوجوان پہاڑوں پرچڑھے،

اس کے بعد سے لوگوں کی ناراضیاں ختم نہیں ہو رہی،

ماہرنگ بلوچ نے لوگوں کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا ہے،

بلوچ علاقوں میں پاکستان کے خلاف نعرے لگتے ہیں،

وہاں کے سکولوں میں اب پاکستان کا پرچم نہیں لہراتے،

انہوں نے اپنے ترانے بنائے ہوئے ہیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آخر بلوچ اور پختون اس نہج پر پہنچے کیوں؟

لاپتہ افراد کے معاملے کو حل کرنا ہو گا، لوگوں کے جائز شکایات کو سنا جائے، اگر طے ہو گیا ہے کہ بلوچستان اور کے پی کو ریاست سے الگ کرنا ہے تو ایسے ہی چلتا رہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کو ماہرنگ بلوچ سے نہ جوڑے بلکہ 1958 سے جوڑا جائے، 1970 میں ساری نارضیاں بھولا کر بلوچ رہنماؤں نے الیکشن میں حصہ لیا،

جس کے نتیجے میں سردار عطاء اللہ مینگل بلوچستان اور مفتی محمود خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی بنے، ایک ڈرامہ رچایا کر عراق سے اسلحہ لانے کا الزام لگا عطاء اللہ مینگل کی حکومت ختم کر دی گئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *