بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ میں متعدد شہریوں نے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا۔
کوئٹہ میں 90 افراد نے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کیا جن کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 5 افراد گرفتار کر لیے گئے۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے مطابق 60 انکاری والدین کو آمادہ کر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائے گئے ہیں۔
پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلانے والوں کو گرفتار کر کے جیل بھجوایا جائے گا۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں پولیو کے حوالے سے ہائی رسک اضلاع کوئٹہ، چمن، پشین اور قلعہ عبداللہ سمیت صوبہ بھر میں انسداد پولیو مہم جاری ہے۔
انسداد پولیو مہم میں 26 لاکھ 60 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
مہم میں 11 ہزار سے زائد ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، انسداد پولیو مہم کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
گزشتہ سال صوبے سے پولیو کے 27 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ اب بھی مختلف اضلاع کے ماحول میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
بلوچستان پولیو کے مرض کے لیے ہائی رسک ایریا ہے۔
پولیو کا شمار خطر ناک ترین بیماریوں میں ہوتا ہے جس سے بچے زندگی بھر کے لیے معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں، اس بیماری سے بچائوکے لیے وقتاً فوقتاً پولیو مہم چلائی جاتی ہے۔
صوبہ بھر میں مہلک مرض پولیو کی وجہ سے ہر سال درجنوں بچے عمر بھر کی معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔
یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ کوئٹہ جو بلوچستان کا سب سے بڑا شہر اور دارالخلافہ ہے یہاں پولیو قطرے نہ پلانے کے واقعات رپورٹ ہورہے ہیں جو خطرناک صورتحال کی نشان دہی کرتا ہے۔
پولیو ایک مہلک مرض ہے اگر والدین اپنے بچوں کو پولیو قطرے نہیں پلائیں گے تو ان کے بچے عمر بھر کی معذوری میں مبتلا ہو جائیں گے جو کہ اپنے ہی بچوں کے ساتھ بڑی زیادتی اور ظلم ہے جبکہ اس سے دیگر بچے بھی متاثر ہوں گے۔
پولیو ایک متعدی اور وائرس سے پھیلنے والی بیماری ہے جو عام طور پر 5 سال تک کے بچوں کو متاثر کرتی ہے۔
پولیو کا وائرس ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے اور یہ پاخانے کے یا منہ کے راستے سے پھیلتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ پولیو وائرس آلودہ پانی یا خوراک کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔
جسم میں داخل ہونے کے بعد وائرس انسانی آنتوں میں پھلنا پھولنا شروع کردیتا ہے جہاں سے یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہوکر فالج کا باعث بنتا ہے جو بچوں کو معذور کردیتا ہے۔
پولیو ویکسین کے متعلق منفی پروپیگنڈے کے خلاف بارہا آگاہی مہم چلائی جاتی رہی ہے کہ اس کے کوئی نقصانات نہیں ہیں مگر اس کے باوجود بھی بعض والدین اس حساس بیماری کی وجوہات اور ویکسین کی افادیت کو مکمل نظر انداز کر دیتے ہیں ، یہ صرف اپنے بچوں کے ساتھ ظلم نہیں بلکہ پورے معاشرے میں اس خطرناک موذی مرض کو پھیلانے کا سبب ہے جو قومی جرم ہے۔
کوئٹہ میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی احسن اقدام ہے تاکہ دیگر شہری اس جرم کے مرتکب نہ ہوں۔
بلوچستان کے تمام مکاتب فکر کو پولیو مہم کے حوالے سے حکومت بلوچستان کا بھر پور ساتھ دینا چاہئے بلوچستان ویسے بھی پولیو ہائی رسک خطے میں شمار ہوتا ہے یہاں ہر سال پولیو کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ افغانستان سے لوگوں کی آمد ہے جن میں پولیو وائرس موجود ہوتا ہے۔
دوسری وجہ پولیو قطرے نہ پلانے والے لوگ ہیں ، اس کے تدارک کیلئے ٹھوس اور ہنگامی اقدامات کے ساتھ موثر پلاننگ بھی ضروری ہے تاکہ بلوچستان کو پولیو فری بنایا جاسکے۔
پولیو مہم کی کامیابی کیلئے کسی طرح کی بھی نرمی نہ برتی جائے جو عناصر پولیو قطرے نہیں پلاتے ، منفی پروپیگنڈہ کرتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ضروری ہے تاکہ ہمارے مستقبل کے روشن چراغ موذی بیماری کا شکار نہ ہوں۔
Leave a Reply