|

وقتِ اشاعت :   3 hours پہلے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن مہم بھرپور طریقے سے چلائی اور دنیا بھر میں جنگوں سے دور رہنے کی پالیسی اور اسی تناظر میں اقتدار میں آتے ہی یوکرین اور فلسطین، حماس جنگ کو فوری بند کرنے کے بڑے اعلانات کئے جسے عالمی امن کیلئے ایک مؤثر بیانیے کے طور پر اٹھایا گیا مگر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب سنبھالتے ہی نئے تنازعات اٹھانے پر ہی زیادہ توجہ مرکوز کیا ہے۔
امریکہ سے لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی پالیسی تو انتخابی مہم کا حصہ تھی مگر اس کے ساتھ اب انہوں نینئے عالمی تنازعات اٹھاناشروع کردیئے ہیں۔
پانامہ کینال پر امریکی قبضہ، میکسیکو کی سرحد پر ملٹری فورس کے ذریعے ایمرجنسی نافذ کرنا، سیاسی پناہ اور پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنا،موت کی سزا کو دوبارہ متعارف کرانا، خواجہ سرائوں کی صنف کو تسلیم کرنے سے انکار سمیت دیگر پالیسیوں نے دنیا کی توجہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب مرکوز کرادی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پٹی پر قبضہ کرنے کی بات کی اور کہا کہ اس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہناہے کہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے۔
علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے ، شہریوں کو بسائیں گے۔
ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کی مخالفت کی ہے اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پرپابندی کے صدارتی حکم نامے پر بھی دستخط کردئیے۔
وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت کے حکام، ملازمین اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے منجمد کردئیے گئے ہیں۔
عالمی فوجداری عدالت کے حکام، ملازمین اور ان کے اہل خانہ پر سفری پابندیاں بھی عائد کردی گئیں ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ عالمی فوجداری عدالت نے امریکا اور اسرائیل کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا، فوجداری عدالت نے نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔
دوسری جانب عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے امریکی پابندیوں کے خلاف تمام 125 ممبران ریاستوں کو متحد ہونے کی اپیل کردی ہے۔
عالمی فوجداری عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد پابندیوں کی مذمت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے عالمی فوجداری عدالت نے اپنی تمام 125 ممبر ریاستوں کو دنیا بھر سے انصاف اوربنیادی انسانی حقوق کے لیے متحد ہونے کی اپیل کی۔
عالمی فوجداری عدالت نے انصاف کی فراہمی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے عملے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال آئی سی سی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر کے وارنٹگرفتاری جاری کیے تھے۔
عالمی فوجداری عدالت نے جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام میں سابق اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
عالمی عدالت کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کے جنگی جرائم پر یقین کرنے کے لیے مناسب بنیادیں موجود ہیں، نیتن یاہو اور گیلنٹ نے شہری آبادی پر حملوں میں احتیاط نہیں کی، بھوک کو جنگی ہتھیار بنایا، جنگی جرائم میں قتل، ایذا رسانی اور دیگر غیر انسانی سلوک شامل ہیں، یہ وارنٹ گرفتاری غزہ کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے مفاد میں ہیں۔
بہرحال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بڑے فیصلے کررہا ہے جن میں کینیڈا، میکسیکو اور چین پر ٹیرف لگانا شامل ہے ۔
کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف لگانے کا فیصلہ ایک ماہ کے لیے معطل کردیا گیا ہے تاہم چین کے لیے برقرار رکھاگیا ہے جس پر تینوں ممالک نے بھی ٹیرف لگانے کا فیصلہ کیا ہے مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوئی دباؤ خاطر میں نہ لاتے ہوئے فیصلے کررہے ہیں مگر اس سے امریکہ بھی متاثر ہوگا خاص کر تجارتی محاذپر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ممالک عالمی تجارت کے لئے ڈالر کے سوا کوئی اور کرنسی بطور تبادلہ استعمال کریں گے، ان کی مصنوعات پر امریکہ میں بھاری ٹیرف نافذ کیاجائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا ہے امریکہ سپرپاور ہے اور اس کی کرنسی بھی سپر ہے۔
کوئی دوسری کرنسی عالمی تجارت کے کام نہیں آ سکتی۔
بہرحال اس پالیسی سے دنیا کے بہت سے ممالک تشویش میں مبتلا ضرور ہونگے مگر ساتھ ہی امریکہ کے اندر بھی معاشی صورتحال پر اثرات مہنگائی کی صورت میں سامنے آئینگی۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *