|

وقتِ اشاعت :   5 hours پہلے

بلوچستان میں ایک بار پھر خشک سالی کے خطرات منڈلانے لگے ہیں جس سے زراعت اورمال مویشیوں سے وابستہ افراد متاثر ہونگے جبکہ غذائی قلت پر محیط ایسی صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ ہے کہ جس میں کسی بھی جاندار کو خوردنی اشیاء دستیاب نہ ہوںیا خوردنی اشیاء کی شدید قلت پڑ جائے جو عموماً زمینی خرابی، خشک سالی اور وبائی امراض کی بدولت ہو سکتی ہے۔
ایسی صورت حال میں بڑے پیمانے پر اموات کا بھی خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
بلوچستان میں فصلوں اور مویشیوں کی پیداوار کا انحصار بارش کے پانی پر ہوتا ہے، بارش نہ ہونے کے باعث سب سے زیادہ فصلیں متاثر ہونگی۔
زیر زمین پانی کی سطح بھی بارش کی وجہ سے بلند ہوجاتی ہے بارش نہیں ہو گی تو پانی نیچے چلا جاتا ہے جس سے ٹیوب ویل بھی پانی نہیں نکال سکتے جس سے پیداوار میں واضح کمی ہو گی۔
قحط سالی کے باعث ماضی میں بھی بلوچستان کے بیشتر اضلاع متاثر ہوئے تھے متاثرہ علاقوں سے لوگوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی تھی چونکہ زمین بنجر ہوگئی تھی مویشیوں کی اموات کے ساتھ غذائی قلت کی وجہ سے انسانی بحران نے جنم لیا تھا۔ بارشوں میں کمی کسی بھی زرعی خطے کیلئے انتہائی خوفناک ہوتا ہے جبکہ فضائی آلودگی اور اسموگ جیسے سنگین مسائل جنم لیتے ہیں جنہیں صرف بارشیں ہی حل کر سکتی ہیں۔ بلوچستان میں گزشتہ 5ماہ کے دوران 45فیصد تک کم بارشیں ریکارڈ کی گئیں جس سے صوبے کے 7اضلاع میں خشک سالی سے متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات میں خشک سالی کے حوالے سے کام کرنے والے سینٹر این ڈی ایم سی کی جاری رپورٹ کے مطابق یکم ستمبر 2024سے 15جنوری 2025کے دوران بلوچستان میں 45فیصد تک کم بارش ریکارڈ کی گئی جس سے صوبے کے7اضلاع اورماڑہ، خاران، تربت ،پنجگور، آواران، لسبیلہ، نوکنڈی، دالبندین اور ان سے ملحقہ علاقوں میں معتدل درجے کی خشک سالی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں بارشوں کی کمی کے باعث بلوچستان میں یہ صورتحال مزید بھی بڑھ سکتی ہے لہٰذا تمام متعلقہ حکام اس حوالے سے اقدامات اٹھائیں۔
بلوچستان حکومت کو اس خطرناک چیلنج سے نمٹنے کیلئے مصنوعی بارشیں برسانے سمیت دیگر موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ خشک سالی اور قحط کی وجہ سے سنگین بحرانات جنم نہ لیں۔
چونکہ بلوچستان میں قحط سالی کے سبب غذائی قلت کا مسئلہ دیرینہ اور خطرناک ہے جہاں 52فیصد بچوں کی صحیح نشوونما نہیں ہوپاتی جبکہ ماؤں اور بچوں میں غذائی قلت کے سبب صوبے میں بچوں کی اموات کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
بلوچستان حکومت عالمی بینک سمیت دیگر اداروں کے ساتھ ملکر اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی بنائے تاکہ متاثرہ علاقوں میں خوراک سمیت دیگر ضروریات کو پورا کیا جاسکے تاکہ وہاں کے لوگ اپنے علاقے خشک سالی کی وجہ سے چھوڑنے پر مجبور نہ ہوں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *