کوئٹہ: بلوچستان گرینڈ الائنس کے رہنماؤں نے حکومت کے اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو یکطرفہ فیصلے کرکے ملازمین کو دیوار کے ساتھ نہیں لگانا چاہیے، بلکہ اُن کے ساتھ بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔ ان رہنماؤں نے حکومت کے پنشن کے خاتمے کے فیصلے کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ وہ اس کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کر رہے ہیں۔
یہ بات بلوچستان گرینڈ الائنس کے آٓرگنائزر پروفیسر عبدالقدوس کاکڑ، عبدالمالک کاکڑ، اور جنرل سیکرٹری علی اصغر بنگلزئی نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرنی چاہیے اور ملازمین کی مشکلات کو حل کرنے کے لیے ان کے ساتھ مل کر حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان گرینڈ الائنس کے تحت سرکاری ملازمین نے ایک نیا اتحاد قائم کیا ہے تاکہ ملازمین کے مسائل کو اجاگر کیا جا سکے اور حکومت کی ناقص پالیسیوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی جا سکے۔ اس اتحاد میں مختلف یونینز اور ایسوسی ایشنز شامل ہیں اور 22 جنوری سے اب تک متعدد اجلاس منعقد کیے گئے ہیں۔
رہنماؤں نے حکومت کی پانچ میگا کرپشن اسکینڈلز کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان اسکینڈلز کے شواہد محکمہ اینٹی کرپشن کے حوالے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے 11 ارب روپے ویل چیئر کی فراہمی کے لیے ریلیز کیے گئے، لیکن جامعات کے ملازمین کی تنخواہیں گزشتہ 4 ماہ سے ادا نہیں کی جا رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی بیوروکریسی اور سیاستدان آئی ایم ایف کی شرائط پر غلط بیانی کر رہے ہیں، حالانکہ آئی ایم ایف کی شرائط میں کرپشن اور بدانتظامی کی اصلاحات پر زور دیا گیا تھا۔ تاہم، حکومت نے ان شرائط کو نظر انداز کرتے ہوئے ملازمین پر دباؤ بڑھایا ہے۔
بلوچستان گرینڈ الائنس کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ اپنے حقوق کے لیے ایک انوکھا احتجاج کریں گے جس سے سائلین کو پریشانی نہیں ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملازمین کی پنشن اور دیگر حقوق کے بارے میں غیر منصفانہ فیصلے کیے ہیں، جنہیں وہ مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف احتجاجی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے خرچوں میں کمی کرنے کی بجائے ملازمین کے حقوق پر حملہ کیا ہے اور اگر ان کے مطالبات پر غور نہیں کیا گیا تو وہ اس کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے۔