کوئٹہ: پاکستان فیڈرل یونین اف جرنلسٹس ( پی ایف یو جے ) کی کال پربلوچستان یونین اف جرنلسٹس نے پریس کلب کوئٹہ کے باہر آج علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا جوکہ 14 فروری تک جاری رہے گا۔
احتجاجی کیمپ میں بی یوجے قیادت سمیت سینئر صحافیوں اور دیگر میڈٰیا ورکرز نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف اپنا بھرپوراحتجاج ریکارڈ کرایا۔
صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے دن بھر سیاسی رہنماوں وکلاء ، سول سوسائیٹی ، انجمن اخبار فروشان ، مرکزی انجمن تاجران اقلیتی،عیسائی وسکھ برادری کے عہدیداروں اور دیگر مختلف شعبوں کے نمائندوں کی وفود کی شکل میں کیمپ امد کا سلسلہ جاری رہا۔ اظہار یکجہتی کے لئے آنے والے وفود میں انصاف لائیرز فورم کے مرکزی رہنماء سید قبال شاہ ، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر ، جمیل بوستان ایڈوکیٹ ، جے یو ائی نظریاتی کے مرکزی رہنماء مولانا عبدالقادر لونی ، عبدالستار چشتی ، انجمن اخبار فروشاں پاکستان کے ر ہنماوں ، میراحمد راسکوئی ، عبدالنبی سمالانی ، شہاجہان ، حاجی سعید احمد ، وائس فار بلوچ مسنگ فرنسز کے رہنماء نصراللہ بلوچ ، ماما قدیر، مرکزی انجمن تاجران کے صدرعبدالرحیم کاکڑ ، یاسین مینگل ، رہنما کرسچن کمیونٹی انیل ، رہنماء سکھ برادری جسپیر سنگھ۔
رہنما لیبر یونین ، عابد بٹ ، اور سول سوسائٹی کے دیگرعہدیداران شامل تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شرکاء نے صحافیوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کا اعلان کیا اور آزادی آظہار رائے کے لئے جاری شاندار جدوجہد پر بی یوجے کو خراج تحسین پیش کیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ پیکا جیسے متنازع قانون نے حکومتی قول و فعل میں تضاد کو ثابت کیا ہے اور ایسے کالے قوانین نہ صرف آزادی اظہار رائے کے خلاف ایک منصوبے کا حصہ ہیں بلکہ ایسے اقدامات سے حکومت صحافیوں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی ان کے بنیادی ائینی حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔علامتی بھوک ہڑتال کیمپ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بی یوجے قائدین اور دیگر سینئر صحافیوں کا کہنا تھا کہ صحافی اپنی آزادی چھیننے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں نے ملکی مفاد میں ہونے والی کسی قانون سازی کی کبھی مخالفت نہیں کی ہے لیکن حالیہ حکومتی اقدامات آزادی صحافت پر قدغن لگانے کی ایک ایسی کوشش ہے جس کی مثال ماضی کی کسی مارشل لاء دور میں بھی نہیں ملتی۔
بی یوجے قائدین نے واضح کیا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف جاری جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی تک حکومت اس کالے قانون ( پیکا ترمیمی ایکٹ ) کو واپس نہیں لیتی۔
Leave a Reply