کوئٹہ : بلوچستان یونین اف جرنلسٹس نے آزادی اظہار رائے کے خلاف اٹھائے گئے حکومتی اقدامات کوائین اوربنیادی انسانی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فیک نیوز کے نام پرملک میں صحافیوں سے ان کی آزادی چھیننے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوسکتی ۔
پی ایف یو جے کی کال پر پریس کلب کوئٹہ کے باہر بی یو جے کے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں آج دوسرے روز بھی صحافیوں نے بھرپوراحتجاج ریکارڈ کرایا اور متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔
صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سیاسی رہنماوں سول سوسائٹی کے نمائندوں ، وکلا برادری ، ٹریڈ یونیز ، قبائلی عمائدین اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے افراد کی دن بھر احتجاجی کیمپ امد کا سلسلہ جاری رہا۔
اس دوران بی یوجے قائدین نے شرکا کو صحافیوں کے ملک گیر احتجاجی تحریک کے مختلف پہلووں سے اگاہ کیا اورپیکا ترمیمی بل کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر روشنی ڈالی۔
اظہار یکجہتی کے لیے آنے والے وفود میں جماعت اسلامی کے صوبائی امیراور رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن بلوچ ، زاہد آختر ، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما محمد عالم خان کاکڑ ، نجیب بڑیچ سید روح اللہ اغا، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما قادرنائل ، نیشنل پارٹی کے رہنما میر مہراب بلوچ ، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر اور مرکزی رہنما ائی ایل ایف جمیل بوستان ایڈوکیٹ ، ہائی کورٹ بار کونسل کے وائس چئیرمین راحب خان بلیدی ، ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری فنانس ایاز کاکڑ ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر رحمت اللہ سدوزئی ، سہیلہ بلوچ ، قادر خان ، پاکستان یونائٹڈ ورکرز فیڈریشن کے صوبائی صدر، علی بخش جمالی ، جنرل سیکرٹری پیر محمد کاکڑ ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات ورکرز فیڈریشن عابد بٹ ، عزیز اللہ پکتوی ، سماجی رہنما میر اسلم رند قبائلی رہنما، فاروق خان مہتھرزئی چئیرمین کسان اتحاد خالد باٹ ، انجمن تاجران ودوکانداران بلوچستان کے چئیرمین ٹکری حمید بنگلزئی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے رہنما شامل تھے۔
اظہار یکجہتی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ موجودہ دور حکومت میں حکومتی پالیسیاں اس قدر تضادات کے شکار ہیں کہ ملک میں ہر طرف افراتفری پھیلی ہوئی ہے اور اس غیر یقینی صورتحال سے صحافیوں کے ساتھ ساتھ ہرطبقہ فکر کے لوگ متاثر ہورہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پیکا جیسے کالے قوانین حکومتی عوام دشمن پالیسیوں کا تسلسل ہے جو کہ قومی مفاد کے لیے کس بھی طور پر درست ثابت نہیں ہوسکتیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت میں شامل جماعتیں خود کو احتساب کے لیے پیش کرنے کے بجائے عوام کو اپنے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کررہی ہیں اسی لیے ملک کے ہر کونے میں حکومتی اقدمات اس وقت شدید تنقید کی زد میں ہیں ۔
مقررین نے بلوچستان یونین اف جرنلسٹس کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اس ضمن میں پر فورم پر آزادی صحافت کے لیے آواز بلند کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور ملک میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی ، ناقص نظام حکمرانی ، غیرائینی اقدمامات ، متنازع عوام دشمن قانون سازی اور دیگر اقدامات کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔
Leave a Reply