کوئٹہ:گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ وویمن یونیورسٹی کو ملک کی اچھی یونیورسٹیز کے برابر لانا ہماری اولین ترجیح ہے۔
ہم تمام ڈومینز میں معیار کو بڑھانے اور طالبات کے اندراج کو دوبارہ بارہ ہزار تک پہنچانے کیلئے مضبوط اقدامات پر عمل درآمد کر رہے ہیں. ہمارا وڑن ایک جدید علم پر مبنی ایک جامع، تحقیقی اور محفوظ ادارہ بنانا ہے تاکہ دیگر صوبوں کی طالبات بھی وویمن یونیورسٹی کی جانب راغب ہو سکیں۔
وویمن یونیورسٹی کو ایک عالمی معیار کا ادارہ تیار کرنے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق اور ان کی پوری ٹیم پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں کہ وہ وویمن یونیورسٹی کی سالمیت کو ہر قسم کی سیاست اور ذاتی ایجنڈوں سے بالاتر رکھتے ہوئے محفوظ رکھیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کے گیارہویں اکیڈمک کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی، وائس چانسلر وویمن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق، یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور بازئی، بیوٹمز یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد حفیظ، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان ہاشم خان غلزئی، تعلیمی ماہرین، والدین اور گریجویٹس کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی. گیارہویں اکیڈمک کانووکیشن میں فارغ التحصیل ہونے والی 472 طالبات میں پی ایچ ڈی، ایم فل اور گریجویش کے سرٹیفیکیٹ جبکہ 34 نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو گولڈ میڈلز پہنائے گئے. سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی کے گیارہویں اکیڈمک کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے تمام فارغ التحصیل طالبات کو مبارکباد دی۔
آج کے بعد آپ اپنے تعلیمی سفر کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر رہے ہیں جس آپ کو ان اقدار اور اصولوں کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا. تعلیم کا اصل جوہر صرف علم کے حصول میں ہی نہیں بلکہ کردار اور حکمت کی نشوونما میں بھی ہے. گورنر بلوچستان نے کہا کہ تمام فیکلٹی ممبران ٹیچنگ اسٹاف کی انتھک کوششوں اور غیر متزلزل عزم نے ہمارے گریجویٹس کے ذہنوں اور کرداروں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ فضیلت کے حصول کیلئے آپ کی لگن واقعی متاثر کن ہے اور میں اس ادارے کیلئے آپ کی خدمات لائق تحسین ہیں.
گورنر مندوخیل نے فارغ التحصیل ہونے والی گریجویٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایک ایسے ادارے کی قابل فخر علامت ہیں جس نے بلوچستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے مسلسل سرمایہ کاری کی ہے۔ ویمن یونیورسٹی نے ثابت کیا ہے کہ تعلیم میں سرمایہ کاری تعمیر و ترقی کی کنجی ہے۔ اپنے علم اور ہنر کی طاقت کو معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کرنے کے لیے استعمال کریں۔ گورنر بلوچستان نے اپنے خطاب کا اختتام عظیم شاعر مولانا جلال الدین رومی کے اس قول پر کیا کہ ”امید ابدی اور ایمان لامتناہی ہے۔” آخر میں وویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق نے گورنر بلوچستان کو سوینئر پیش کیا۔
Leave a Reply