کوئٹہ:وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس جمعرات کو چیف منسٹر سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا اجلاس میں ڈیجیٹل لینڈ سیٹلمنٹ کی منظوری دی گئی جس کے تحت زمین کے تمام ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا تاکہ شفافیت اور آسان رسائی کو یقینی بنایا جا سکے
کابینہ نے کچھی کینال سے حاصل ہونے والی زرعی پیداوار پرزمینداروں کو صوبائی ٹیکس میں ریلیف دینے پر اتفاق کیا تاکہ کسانوں کو سہولت فراہم کی جا سکے اور زرعی شعبے میں بہتری آئے ،کابینہ نے بلوچستان واٹر ریسورسز مینجمنٹ بل منظور کر لیا جس کے تحت آبی وسائل کے درست اور مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جائے گا اس کے ساتھ ساتھ زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے لیے مؤثر قانون نافذ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا
اجلاس میں ماہی گیری اور آبی زراعت کے لیے نئی پالیسی کی منظوری دے دی گئی جو ماہی گیری کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مددگار ثابت ہوگی ، اجلاس میں بلوچستان ڈسپوزل آف موٹر وہیکلز رولز 2025 کی بھی منظوری دی گئی جس سے گاڑیوں کی خرید و فروخت اور رجسٹریشن کے معاملات کو مزید شفاف بنایا جا سکے گا
کابینہ نے سیلاب سے متاثرہ کیڈٹ کالج جعفر آباد کی بحالی کے لیے اضافی گرانٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ تعلیمی ترقی کے لیے دستیاب انفراسٹرکچر کے بہتر استعمال کو یقینی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ طلبہ کو جدید تعلیمی سہولیات فراہم کی جا سکیں اجلاس میں بلوچستان فوڈ اتھارٹی لیبارٹری کے قیام کی منظوری دی گئی کابینہ نے تحصیل ڈیرہ بگٹی کو اے ایریا قرار دینے کی منظوری بھی دی ,محکمہ خوراک کی جانب سے خریدی گئی گندم کو اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کے لیے کابینہ نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جو اس عمل کو شفافیت کے ساتھ مکمل کرے گی اور مارکیٹ کا جائزہ لیکر قیمت فروخت کا تعین کرے گی،
کابینہ نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں ضروری ترامیم کی بھی منظوری دی ،جعفر آباد میں دو نئے پولیس اسٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ عوام کو بہتر سیکورٹی فراہم کی جا سکے کابینہ اجلاس میں انسداد دہشت گردی عدالت خضدار کے جج کی تقرری کی منظوری دی گئی، صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے لیے 65 ملین روپے کے فنڈز کی منظوری دی گئی
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی اور عوام کے مسائل کے حل کے لئے کابینہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے عوام نے صوبائی حکومت سے جو توقعات وابستہ کررکھی ہیں اس پر پورا اترنے کے لئے تمام کابینہ اراکین کو پوری تندہی سے کام کرنا ہوگا کابینہ اراکین اپنے محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیں اور مزید بہتری کے لیے اقدامات اٹھائیں انہوں نے کہا کہ آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے لیے ہمیں پوری نیک نیتی سے کام کرنا ہوگا۔
Leave a Reply