|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

کراچی:سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے نئے تعلیمی سال کا ہدف بلوچستان کے لوگوں کیلئے پرائمری سے یونیورسٹیوں تک تعلیم حاصل کرنے کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے لوگ ایک باعزت ، خودمختار منزل اور سفر کے تعین کیلئے کتاب دوست مزاحمت میں تیزی لائیں.

، طلباء و طالبات اپنے قومی نظم کو برقرار رکھنے کیلئے تعلیمی اداروں میں امن قائم ، کتاب دوستی کی جدوجہد کیخلاف ہونیوالی سازشوں کو ناکام بنائیں یہ بات انہوںنے کراچی کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء وطالبات کی جانب سے اسٹریٹ لائبریری کراچی میں کتاب دوستی کے عنوان سے منعقدہ مزاکرے سے خطاب ، طلباء وطالبات کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہی۔

مزاکرے سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے شرکاء کو خبردار کیا کہ اس وقت پورا خطہ بالخصوص بلوچستان ایک بہت بڑی تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے، اس بڑی تبدیلی کے پیش نظر ہم نے اپنے علم، فکر اور حکمت سے اگر آئندہ کا لائحہ عمل طے نہیں کیا تو آنے والی نسلیں ایک بہت بڑے بحران سے دوچار ہوں گی کیوں کہ جو قومیں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین علم حکمت اور سنجیدگی سے کرتی ہیںوہی کامیابی کے مراحل طے کر تی ہیں

، انہوںنے کہاکہ بلوچستان کے جغرافیائی محل وقوع میں وسائل بھی ہیں اور اس کی سرحدیںکئی ممالک سے ملتی ہیں ایسے میں بلوچستان کے طلباء و طالبات کو چائیے کہ وہ اپنے قومی نظم کو برقرار رکھنے کیلئے تعلیمی اداروں میں امن قائم کرکے سازشوں کو ناکام بنائیں ،طلباء و طالبات کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہاکہ بلوچستان کے طول و عرض میں جہاں بھی کتب میلے اور کتابوں کے اسٹال لگائے جارہے ہیںحکومت کو ان کتب میلوں اور اسٹالوں سے تکلیف لاحق ہورہی ہے اس تکلیف کی وجہ یہ ہے کہ ریاست جعلی قیادت کو مقامی قرار دینا چاہتی ہے اور وہ اس بات سے خوفزدہ ہے کہ بلوچستان کے لوگ علم کی روشنی میں اپنے آئندہ مستقبل کا تعین کررہے ہی

ںاس لیے بلوچستان میںکتاب دوستی کی جدوجہد کو ناکام بنانے کیلئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں، انہوںنے کہاکہ بلوچستان کے لوگ حکمت کے ذریعے ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنی کتاب دوست مزاحمت میں مزید تیزی لائیںانہوںنے کہاکہ طلباء اور ان کے والدین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں، محلوں میں اساتذہ کو اس بات کا پابند کریں کہ وہ بنیادی تعلیم میں دلچسپی لیں تاکہ ہماری آئندہ نسل باوقار ہو، عموماً بہت سے اساتذہ اسکولوں میں فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی برتتے ہیں جس کا خمیازہ نسلوں کو بھگنا پڑتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یکم مارچ سے صوبے میںتعلیمی سال شروع ہونے جارہا ہے اس تعلیمی سال میں بلوچستان کے لوگ اس ہدف کا تعین کریں کہ پرائمری اسکول سے لیکر یونیورسٹیوں تک تعلیم حاصل کریں۔ جبکہ نوجوان طلباء و طالبات اپنے اپنے تعلیمی اداروں میں علمی ماحول کو فروغ دیں تاکہ ہماری آئندہ نسلیں باعزت آزاد اور خودمختار منزل اور سفر کا تعین کرسکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *