کوئٹہ:امیر جماعت اسلامی بلوچستان ایم پی اے مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں بدترین بدامنی کی لہر چل رہی ہے مزدور،طالب علم شہری ،ڈرائیور ،بچوں سمیت کوئی محفوظ نہیں بدامنی کے واقعات ختم نہیںہورہے ۔
شاہراہیں شہراوردیہات غیر محفوظ ہیں روزگار ،کاروباراوربارڈربندہیںباہر سے روزگار مزدوری کیلئے آنے غریبوں کی شہادتیں ہورہی ہے قتل وغارت گری کابازار گرم ہے جماعت اسلامی نے ایوان کے اندر بھی بلوچستان کے امن ،لوگوں کا اعتمادبحال کرنے کیلئے تجاویز دیے ۔جائزکام کیلئے رشوت،دفاتر میں لوگوں کیساتھ ہتک آمیزیہ رویہ ،رشوت کے بغیر کام نہ ہورہاہوتو بیزاری بغاوت ،غربت پیدا ہورہی ہے۔بلوچستان جل رہاہے ہر طرف نفرت ،خوف، جنازے اورلاشیں ہیں۔
بندوق گالی طاقت زورزبردستی مسائل کا حل نہیں صوبائی حکومت مل بیٹھ کرپرامن ماحول میں بامقصد مخلصانہ حقیقی مذاکرات کے زریعے عوام کے مسائل حل،حقیقی دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کریں ۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی ذمہداران ماہانہ جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیااجلاس میں عبدالمتین اخوندزادہ مرتضٰی خان کاکڑ،بشیراحمدماندائی ،زاہدا ختر بلوچ،ڈاکٹرعطاء الرحمان، مولانا عبدالکبیر شاکر ،مولانا محمد عارف دمڑ،پروفیسر محمد ایوب منصور ،عبدالمجید سربازی ،سلطان محمد محنتی ،صابرصالح پانیزئی ،حافظ امداداللہ ،نقیب اللہ اخوانی ،احمدشاہ غازی ودیگر شریک تھے اجلاس میں ذمہ داران نے ایک ماہ کی رپورٹ ،سابقہ فیصلوں پر عمل درآمد اورآئندہ لائحہ عمل کوئٹہ میں ایک لاکھ افراد کے دھرنے ،ممبر سازی ،رمضان المبارک میں کرنے کے کام کے حوالے سے فیصلے کیے گیے،اجلاس میں بلوچستان میں بدامنی ،حکمرانوں وسیکورٹی اداروں کی غفلت کے حوالے سے بھی گفتگوہوئی۔
جماعت اسلامی کے ذمہ داران نے کہاکہ حکمرانوں کو سرجوڑ کو حقیقی سیاسی قوتوں،قبائلی عمائدین سے مشاورت کرنے چاہیے ریاست اپنی رٹ قائم کریں بے قصور ،لاتعلق ،بے گناہ افرادکو بچاکر حقیقی ظالموں ،منشیات فروشوں، قاتلوں کوقانون کے مطابق سزادی جائے ۔لاپتہ افراد کی وجہ سے بغاوت بڑھ رہاہے باغی لوگوں کیساتھ بیٹھنے ،زخموں پر مرہم رکھنے ،پیار ومحبت بات چیت سے کرنے کی ضرورت ہے۔مجرموں کو کوئی رعائت نہ دی جائے بدعنوانی لوٹ مار کرنے والوں کو بھی عبرت کا نشان بنادیاجائے عدالتوں میں انصاف بکنے کے بجائے جلدی وسستی انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے غیر ضروری ناجائز چیک پوسٹوں پرشریف شہریوں کی تذلیل بند کی جائے منشیات ،اسلحہ کھوائی جائے۔
خوردنی اشیاء ودیگرتجارتی اشیاء پر بلاوجہ کی سختی نہ کی جائے روزگار کاروبار تجارت پر پابندی سے مسائل بڑھ رہے ہیں چیک پوسٹوں اورسیکورٹی فورسزکوعوام کی جان ومال کی حفاظت کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے ۔ ریاست کاکام تشددنہیں ریاست ماں کا کردارادا کرتے ہوئے عوام کو تحفظ کاروبار انصاف فراہم کریں بلوچستان میں ماتم ،مایوسی ،خوف ہیں حکومت کو وسیع پیمانے پر جرگوں کا انعقاد کرکے سیاسی جماعتوں قائدین پالیمانی قوتوں کو اعتماد دیکر مشاورت کریں فیصلے کریں اوران فیصلے پر حقیقی طور پرعمل درآمدکریں نوجوانوں کو گلے سے لگایاجائے۔ ردعمل ،نفرت ،خوف ،طاقت ،ڈنڈے ،دہشت گردی،دھمکی ،ایف سی فوج کے استعمال کے بجائے سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے عوام،عمائدین ،قائدین ،ممبران اسمبلی سے بات کریں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہوجائے لاپتہ افراد کا مسئلہ فوری جنگی بنیاد پر حل کیا جائے
Leave a Reply