کوئٹہ: سول لائن پولیس نے کوئٹہ پریس کلب میں گھس کر ایس بی کے کے شارٹ لسٹ امیدواروں کو پریس کانفرنس کرنے سے قبل ہی گرفتار کرلیا
تفصیلات کے مطابق ہفتہ کی صبح ایس بی کے شارٹ لسٹ امیدوار جوکہ اپنے مطالبات اور حقوق کے حصول کیلئے گزشتہ تین روز سے بلوچستان اسمبلی کے سامنے سراپا احتجاج تھے گزشتہ روز میٹرو پولیٹن کارپوریشن سے اسمبلی تک ریلی نکالنے کی پاداش میں شہر میں دفعہ 144کے نفاذ کی خلاف ورزی کرنے پر شارٹ لسٹ کمیٹی کے صدر سمیت 5 عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا تھا ہفتہ کی صبح امیدواروں کی بڑی تعداد کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کیلئے پہنچی تو پولیس نے 70 سے زائد امیدواروں کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا اس موقع پر شارٹ لسٹ امیدوار پریس کلب میں پریس کانفرنس کی بکنگ کیلئے گئے تو تھانہ سول لائن کے ایس ایچ او اپنی دیگر نفری کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں گھس کر شارٹ لسٹ امیدواروں کو گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے۔
انٹرو ٹو
کوئٹہ(این این آئی) بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور کوئٹہ پریس کلب کوئٹہ کے مشترکہ بیان میں کوئٹہ پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے اندر داخل ہونے اور ایس بی کے امیدواروں کو کلب کے اندر سے گرفتار کرنے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ واقعہ میں ملوث پولیس آفیسران کو فوری طور پر معطل کرکے واقعہ کی تحقیقات کرائی اور ذمہ داروں کو سزا دی جائیں۔
بلوچستان یونین آف جرنلسٹ اور کوئٹہ پریس کلب کے مشترکہ بیان میں ہفتہ کو پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں ہونے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل برداشت اور انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیا گیا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ضلعی انتظامیہ کے بعد اب پولیس نے بھی اظہار رائے کی آزادی پر حملہ کیا ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا
واقعہ میں ملوث پولیس آفیسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ذمہ داروں کو معطل کیا جائے مشترکہ بیان میں صوبائی حکومت خاص طور پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واقعہ کا ذاتی طور پر سختی سے نوٹس لیں بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے چند ماہ قبل بھی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کو تالا لگایا گیا تھا جس پر صحافیوں نے بھر پور احتجاج کیا تھا وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے واقعہ پر معذرت پر یہ معاملہ حل ہوا تھا لیکن ایک بار پھر پولیس نے ہفتہ کو ایس بی کے متاثرہ امیدواروں کی گرفتاری کیلئے کوئٹہ پریس کلب میں داخل ہوئی جو انتہائی قابل مذمت ہے واقعہ کے خلاف صحافی احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں اگر واقعہ کے ذمہ دار پولیس آفیسران کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو سخت احتجاج کیا جائے گا جس کے بعد حالات کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت اور پولیس حکام پر عائد ہوگی۔
Leave a Reply