کراچی:کراچی پریس کلب سمیت صحافتی تنظیموں،سیاسی جماعتوں ،وکلا ، اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے پیکا ایکٹ 2025 اور اس طرح کے تمام قوانین کے خلاف قانونی اور جمہوری دائرہ کار میں رہتے ہوئے بھرپور جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت نے کالا قانون لا کر درحقیقت یہ اقرار کیا ہے کہ اب صحافت اور صحافیوں کوجرائم پیشہ عناصر کی طرح سمجھے گی اور ان کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرے گی
، پیکا ایک کالا قانون ہے جسے فوری طور پر کالعدم قرار دینا چاہئیے ، حکومت نے پیکا ایکٹ کے زریعے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کو تحفظ فراہم کیا ہے۔کراچی پریس کلب میں ہفتہ کو صحافت، جمہوریت ، سیاست اور عدلیہ کی آزادی کے لئے آزادی کنونشن کا انعقاد کیاگیا۔آزادی کنونشن سے کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکرٹری سہیل افضل خان، سینئر صحافی مظہر عباس، سینئر سیاست دان رضا ربانی، پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ، ماہر قانون دان بیرسٹر صلاح الدین احمد ، اے این پی سندھ کے جنرل سیکرٹری یونس بونیری ، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی سحربانو، کراچی بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری جی ایم کورائی ، مزدور رہبما ناصر منصور ، کراچی یونیورسٹی ٹیچر سوسائٹی کے سیکرٹری پروفیسر معروف بن رئوف اوردیگرنے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر کراچی پریس کلب کے خازن عمران ایوب، جوائنٹ سیکرٹری محمد منصف ممبر گورننگ باڈی عبدالحفیظ بلوچ ، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر طاہر حسن خان، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر حامد الرحمن سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
آزادی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین پیکا ایکٹ کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ آزادی اظہار پر لگنے والی ہر پابندی اور حربے کافی الفور خاتمہ کرے۔ فیک نیوز کی آڑ میں عامل صحافیوں اور میڈیا ہائوسز کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ درحقیقت ایک کالا قانون ہے جسے فوری طور پرکا لعدم قرار دینا چاہئیے،حکومت نے پیکا ایکٹ کے زریعے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کو تحفظ فراہم کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا گیا ہے صحافی برادری سول سوسائٹی اور تمام جمہوری قوتوں کے ساتھ ملکر پیکا اور اس طرح کے تمام قوانین کے خلاف قانون اور جمہوری دائرہ کارمیں رہتے ہوئے ایسے تمام قوانین کے خاتمے تک بھرپور جد وجہد جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کالے قانون کے زریعے سیاسی جماعتوں ، صحافی برادری ، وکلا ، ڈاکٹرز ، مزدور، سماجی ورکرز، طلبہ ، اساتذہ ، کو ٹارگٹ بنایا گیا، اور یہ معاملہ قابل تشویش ہے کہ اس ایکٹ پر سیاسی جماعتیں اپنے اصولوں پر لچک دکھا کر سمجھوتہ کر بیٹھی ہیں جس کی وجہ سے غیر جمہوری قوتوں کے لئے میدان خالی ہوگیا ہے۔
مقررین نے کہا کہ پیکا ایکٹ درحقیقت ایک کالا قانون ہے جسے فوری طور پر کالعدم قرار دینا چاہئیے ، حکومت نے پیکا ایکٹ کے زریعے غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کو تحفظ فراہم کیا ہے کیونکہ اس ایکٹ کی منظوری سے قبل اقتدار کے نشے میں مست حکام صحافیوں ، ڈاکٹرز ، وکلا ، طلبہ ، اساتذہ اور شاعروں کو اظہار رائے پر اٹھایا جاتا رہا ہے۔مقررین نے میڈیا مالکان اور میڈیا ہائوسز سے بھی مطالبہ کیاکہ وہ ملازمین کی بر وقت تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنائیں ، جبری بر طرفیوں کا سلسلہ فی الفور بند کریں اور ملازمین کے واجبات فوری ادا کریں۔تمام میڈیا ہائوسز ملازمین کے لئے میڈیکل سہولت کو یقینی بنائیں۔انہوں میڈیا مالکان اور میڈیا ہاوسز کو متنبہ کیاکہ اگر انہوں نے ورکرز مخالف پالیسی تبدیل نہ کی تو پریس کلب تمام صحافی برادری کے ساتھ مل کر ایک منظم تحریک کا آغاز کرے گا۔
Leave a Reply