|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

کوئٹہ: بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے ریاستی جبر کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کر کے تمام لا پتہ افراد کو رہا کیا جائے

اس وقت بلوچستان سے 6 ہزار افراد لاپتہ ہیں گزشتہ روز قلات اور دیگر علاقوں سے لاپتہ کئے جانے والے لوگوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے

بصورت دیگر ہم قومی شاہراہ کو بلاک کریں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی ان خیالا ت کا اظہا انہوں نے لاپتہ کئے جانے والے اشفاق احمد کے اہل خانہ کے ہمراہ منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ڈاکٹرماہرنگ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے

گزشتہ دو ماہ کے دوران صوبے کے مختلف علاقوں سے درجنوں بلوچ نوجوانوں کو ماورائے آئین لاپتہ کرکے قتل کیا گیا ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا ڈیٹا جمع کرنا آسان نہیں،اب تک لاپتہ افراد کی تعداد 6ہزار ہے،پورے پاکستان میں لاپتہ افراد کے حوالے سے تحریک چل رہی ہے،جبری گمشدگی کو غیر آئنی قرار دیا جائے،کسی پر اگر کوئی کیس ہے

تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے انہوں نے کہا کہ صوبے میں انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے جبری گمشدگیاں جعالی مقابلے ٹارگٹ کلنگ اور بلوچ نسل کوشی کا سلسلہ جاری ہے

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ 7دہائیوں سے ایک ہولو کاسٹ جاری ہے اور عالمی برادری بھی چشم پوشی اختیار کر رہی ہے ظلم اور جبر نے بلوچوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے کیونکہ بلوچستان ریاست کیلئے ایک کالونی کی حیثیت رکھتا ہے اور نو آبادیاتی طاقت کے طور پر بلوچوں کو صفا ہستی سے متانے کی کوشش ہورہی ہے آپریشن کی وجہ سے لوکھوں بلوچ مہاجروں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں

زیر حراست نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کر کے لاشیں پھینکی جا رہی ہیں ہماری زمینیں چھینی اور ساحل ووسائل کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے خواتین کو سڑکوں پر بے عزت کر کے جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے

سیاسی کارکنوں نے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں اور انہیں فورتھ شیڈول میں ڈالا جا رہا ہے ہماری حقوق سلب کئے جا رہے ہیں بلوچ اپنی مذاحمتی جدوجہد جاری رکھیں گئے اور آج تک بلوچ کسی قیمت پر سر نگوں نہیں ہوا اور نہ ہی یہ مظالم ہمارے مذاحمتی حق کو چھین سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز مشکے آواران میں 4زیر حراست نو جوانوں کو جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا

گزشتہ ہفتے بھی 5جبری گمشدگی کے شکار افراد کو ماوراے عدالت قتل کیا گیا گومازی میں بھی دو نوجوانوں کو قتل کیا گیا ان مظالم کے خلاف گزشتہ ہفتے بلوچستان بھر میں حب چوکی، کیچ، کوئٹہ مستونگ ، خضدار سمیت مختلف مقامات پر سڑکیں بند کی گئیں اور مشکے میں چار نوجوانوں کی لاشیں ملیں گزشتہ شب قلات میں آپریشن کے دوران اشفاق احمد سمیت درجنوں افراد کو لا پتہ کیا گیا

جن میں لا پتہ ہونے والے اشفاق احمد کے بھائی شہزاد احمد کو 3سال قبل لاپتہ کرنے کے بعد جعلے مقابلے میں قتل کیا گیا انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی اور انکی حکومت بلوچوں سے انکے احتجاج کا حق چھینا چاہتی ہے اور زبردستی سڑکیں کھلوانے کیلئے دھمکیاں دے رہی ہے خواتین پر تشدد اور جیلوں میں ڈالنا شرمناک عمل ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کر کے تمام لاپتہ افراد کو رہا کیا جائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *