پاک امریکہ تعلقات خطے میں دفاعی حوالے سے ہمیشہ اہم رہے ہیں۔
سرد جنگ سے لیکر نائن الیون جیسے بڑے سانحہ کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا ہے۔
خطے میں بڑھتی دہشت گردی کے تدارک اور افغانستان میں دیرپا اور مستقل امن کیلئے پاکستان نے امریکہ اور نیٹو اتحادی کی حیثیت سے بھرپور طریقے سے کام کیا جس کی بڑی قیمت پاکستان نے دہشت گردی کی صورت میں چکائی ،جانی نقصانات بہت زیادہ اٹھائے اورآج بھی پاکستان دہشتگردی کا مقابلہ کررہا ہے۔
پڑوسی ملک سے دراندازی اور مسلسل دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں مگر اس کے باوجود پاکستان خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔
بہرحال امریکہ نے ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے خاص کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے داعش لیڈر محمد شریف اللہ کی گرفتاری پر پاکستان کے آپریشن کی تعریف کی جو کہ ایک بڑی پیش رفت ہے جو آنے والے دنوں میں پاک امریکہ تعلقات کو مزید بہتری کی طرف لے جائے گا۔
محمد شریف اللہ داعش کے ان لیڈروں میں سے ایک ہے جس نے مبینہ طورپر دہشتگردی کی سازش کی تھی، وہ دہشتگرد جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی نے گرفتار کیا تھا 26 اگست کو دہشتگردی کی اس واردات کا شریف اللہ ماسٹرمائنڈ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشتگردی کے خلاف تعاون میں پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
امریکی صدر نے منصب سنبھالنے کے بعد کانگریس سے اپنے پہلے طویل ترین خطاب میں کہا کہ انتہاپسند دہشتگردی کے خلاف ہیں، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ افغانستان میں دہشتگردی کا بڑا ذمہ دارپکڑاگیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2021 میں کابل دھماکے میں ملوث دہشتگرد کی گرفتاری میں تعاون پر حکومت پاکستان کا خصوصی طورپر شکریہ اداکیا۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال پہلے داعش نے 13 امریکیوں کو افغانستان میں قتل کیا، افغانستان میں امریکیوں کو ہلاک کرنے والا اس وقت امریکا لایا جارہا ہے تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کرسکے۔امریکی صدر نے افغانستان سے انخلا کو انتہائی شرمناک قرار دیا۔
مغربی خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر داعش کے کمانڈر کو گرفتار کرلیا جو 2021 میں افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے موقع پر کی گئی بھیانک دہشت گردی کی سازش میں ملوث تھا۔
2021 میں کابل ائیرپورٹ کے ایبی گیٹ پر دہشتگردی کے اس واقعے میں 13 امریکی فوجی اور 170 افغان شہری مارے گئے تھے۔
بہرحال خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاک امریکہ مضبوط تعلقات انتہائی ضروری ہیں، اس کے ساتھ پڑوسی ممالک سے دراندازی کو روکنااور بہتر تعلقات کو معمول پر لانا بھی ناگزیر ہے تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہوسکے۔
اب پاک امریکہ تعلقات نئے سرے سے کس نوعیت کے ہونگے یہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی پر منحصر ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری کی نوعیت کن شرائط پر رکھے گی۔
داعش کیخلاف آپریشن پرٹرمپ کا پاکستان سے اظہار تشکر، ٹرمپ انتظامیہ کی مستقبل کی پالیسی کی اہمیت!

وقتِ اشاعت : 3 hours پہلے
Leave a Reply