|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

کوئٹہ:  وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت کی روشنی میں صوبے بھر کے تمام سرکاری سکولوں میں مفت درسی کتب کی ترسیل 100 فیصد وقت سے پہلے اہداف کو مکمل کر لیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ ڈاکٹر گلاب خان خلجی نے بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے دفتر میں کتب کی ترسیل کے جائزہ اجلاس کے موقع پر کیا۔

اجلاس میں سیکرٹری بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ ڈاکٹر نیاز ترین اور دیگر افسران و اہلکاروں نے شرکت کی۔

چیئرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ ڈاکٹر گلاب خان خلجی نے کہا کہ بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ نے صوبے بھر کے تمام اضلاع میں یونین کونسل کی سطح پر صوبے کی تاریخ میں پہلی بار درسی کتب کی ترسیل کی فراہمی کے عمل کو 100 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے۔ بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 9,309,000 درسی کتب صوبے بھر کے مختلف اضلاع میں تقسیم کر دی گئی ہیں۔

وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیرِ تعلیم راحیلہ حمید خان درانی کی ولولہ انگیز قیادت میں صوبے میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وزیر اعلی نے واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ کوئی بھی طالب علم کتابوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے تعلیمی نقصان کا شکار نہ ہو۔ ان ہدایات کی روشنی میں محکمہ تعلیم اور بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ نے درسی کتب کی بروقت اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا ہے۔

چیئرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ ڈاکٹر گلاب خان خلجی نے درسی کتب کی تقسیم کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کوئٹہ میں 1,289,232، پشین میں 554,462، خضدار میں 440,837، کیچ میں 596,205، لسبیلہ میں 266,383، نصیرآباد میں 395,872، پنجگور میں 212,992، جعفر آباد میں 175,404، اوستا محمد میں 216,697، صحبت پور میں 270,126، قلعہ سیف اللہ میں 238,644، حب میں 380,090، گوادر میں 196,051، زیارت میں 315,605، مستونگ میں 199,137، بارکھان میں 267,309، قلات میں 181,013، چاغی میں 108,979، خاران میں 167,237، کچھی میں 207,639، سوراب میں 109,842، آواران میں 160,541، نوشکی میں 170,668، لورالائی میں 244,289، جھل مگسی میں 188,481، قلعہ عبداللہ میں 258,509، شیرانی میں 43,069، کوہلو میں 134,067، موسی خیل میں 87,989 سبی میں 99,324 ڈیرہ بگٹی میں 57,227 میں کتابیں تقسیم کردیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام طلباکو وقت پر تعلیمی نصاب فراہم کی گئی تاکہ نئے تعلیمی سال 2025 سے پہلے طلبہ و طالبات کو درسی کتب کی ترسیل کے عمل میں کوئی مسئلہ درپیش نہ ہو اور وقت پر اساتذہ کرام اپنے سلیبس کو مکمل کرسکیں جبکہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سکول کھلنے سے قبل تمام سرکاری تعلیمی اداروں میں نصابی کتب پہنچ گئی ہیں۔

چیئرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ ڈاکٹر گلاب خان خلجی نے یہ بھی بتایا کہ رواں سال بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ نے اپنے مالیاتی نظم و ضبط کے باعث براہ راست 75 کروڑ روپے جبکہ بلواسطہ طور پر ایک ارب روپے سے زائد کی بچت کی ہے۔

حکومت بلوچستان محکمہ تعلیم کی یہ پالیسی نہ صرف مالی وسائل کے موثر استعمال کی عکاس ہے بلکہ تعلیمی ترقی کے لیے حکومت کی سنجیدہ کوششوں کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے وڑن کے مطابق تعلیم حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ درسی کتب کی مفت تقسیم بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے کی تعلیمی ترقی کے لیے انتہائی اہیمت کے حامل ہے تاکہ کوئی بھی بچہ درسی کتب سے محروم نہ رہے۔

اس ضمن میں بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے افسران و اہلکاروں کی انتھک محنت و لگن کا نتیجہ ہے کہ تعلیمی سال مارچ 2025 شروع ہونے سے پہلے ممکن ہوا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *