کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنی جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ریاستی اداروں کی جانب سیاسی کارکنان پر جھوٹی ایف آئی آرز و غیر قانونی گرفتاری بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور آزادی اظہارِ رائے پر قدغن تصور کرتے ہیں، نیز سندھ یونیورسٹی میں احتجاجی مظاہرے سے گرفتار کارکنوں کی بحفاظت بازیابی اور بے بنیاد ایف آئی آرز کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہیں
ترجمان نے کہا کہ سندھ یونیورسٹی کے طلبہ نے 4 مارچ کو یومِ جدوجہد کے روز دریائے سندھ سے جبراً چھ کینالوں کی تعمیر و گرین پاکستان پروجیکٹ کے نام سے عسکری اداروں کی سندھ کے پانی پر ڈاکہ اور جامعات کے اندر ملٹرائزیشن کے خلاف پرامن احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا جس پر یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے درجنوں طلبہ پر بدترین تشدد کرکے زخمی اور کء سیاسی کارکنان کو گرفتار کیا جبکہ متعدد طلبہ پر ایف آئی آرز درج کیئے، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ریاست کی جابرانہ روش کی مذمت کرتی ہے اور تمام گرفتار طلبہ کی فی الفور رہائی کا مطالبہ کرتی ہے
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان ایک غیر فطری و عسکری ریاست ہے جو بین الاقوامی سرمایہ داری کے معاشی، سیاسی، ثقافتی و ادارہ جاتی بحرانات کا منظر پیش کر رہی ہے جو فطری سماجی تضادات کو سمجھنے کی اہلیت نہیں رکھتی، تشدد و جارحیت کو قابل کار ہتھیار سمجھ کر تضادات سے نپٹنے کی کوشش میں بوکھلاہٹ و وجودی بحرانات کا شکار ریت کی دیوار بن چکی ہے۔
ان حالات کے اندر مظلوم اقوام کا اتحاد، باہمی تعاون، بھائی چارگی اور مشترکہ محازوں کی تشکیل کا عمل ناگزیر ہوچکا ہے ترجمان نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ریاستی جارحیت، دریائے سندھ کے پانی کی ڈاکہ زنی، اور جامعات کے اندر ملٹرائزیشن کے خلاف جدوجہد میں سندھ ساگرد سبھا و دیگر ترقی پسند قوم پرست طلبہ تنظیموں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے
Leave a Reply