ملک میں معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے ،معاشی بحران ا ور دیگر چیلنجز سے مستقل طور پر نمٹنے کیلئے مقامی سرمایہ کاروں کا ملک میں سرمایہ لگائے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی۔
ماضی میں ہماری صنعتیں، زراعت سمیت دیگر شعبوں کی کارکردگی بہت زیادہ بہتر تھی، پیداواری صلاحیت میں کافی اضافہ بھی ہوا تھا مگر ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معاشی تنزلی اور بحرانات پیدا ہوئے ۔
اب موجودہ حکومت کی جانب سے بیرونی سرمایہ کاری لائی جارہی ہے جبکہ عالمی مالیاتی اداروں سمیت دوست ممالک کی جانب سے فنڈز کی فراہمی سے معیشت مستحکم ہوتی جارہی ہے ۔
ایسے میں مقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد کسی حد تک بحال ہوا ہے تاہم ایک واضح روڈ میپ مقامی سرمایہ کاری کو وسعت دینے کے لیے ضروری ہے جس پر حکومت خصوصی توجہ دے رہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ملکی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ لگانے کی بات کی ہے ان کا کہنا ہے کہ تب ہی بیرونی سرمایہ کاری آئے گی جب مقامی سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری کریں گے ،بیرونی سرمایہ کاری لانے کا اس کے سوا کوئی طریقہ نہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف سے کاروباری شخصیات کے وفد نے ملاقات کی اور حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔
اعلامیے کے مطابق کاروباری برادری اورسرمایہ کاروں نے سازگار ماحول فراہم کرنے پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ مخلص اور دیانتدار کاروباری برادری ہمارا قیمتی اثاثہ ہے، آپ سب نے مشکل وقت میں ملکی صنعتی اور معاشی ترقی کیلیے اپنا سرمایہ ملک میں لگایا، آپ کی کاوشوں کی بدولت ملک کی معیشت کا پہیہ چلا، لوگوں کو روزگار ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کی مشاورت اور مفید آراء سے ملکی معیشت کو بہترکریں گے اور تمام شعبوں میں اصلاحات کا سفر جاری رکھیں گے، ملکی معیشت صحیح سمت میں گامزن ہے، شرح سود اور مہنگائی کی شرح میں خاطر خواہ کمی آ چکی ہے۔
کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کیلیے ساز گار ماحول فراہم کر رہے ہیں ، سرمایہ کاری کا سفر مقامی سرمایہ کاروں سے شروع ہوتا ہے، مشاورت کا مقصد ملک کی معیشت کی ترقی میں تیزی لانا ہے، ٹریڈ افسران کو تجارت و برآمدت کے فروغ کے حوالے سے واضح اہداف فراہم کیے جا چکے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر ہفتے دو بار سرمایہ کاروں سے مل کر ان کی بات سنیں گے۔شرکاء نے مختلف شعبوں کے حوالے سے تجاویز بھی پیش کیں اور کہا کہ حکومتی پالیسیوں سے ملکی آئی ٹی کی صنعت دنیا میں تیزی سے اپنا مقام بنا رہی ہے۔وزیرِ اعظم نے تمام متعلقہ وزارتوں کو کاروباری نمائندوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہدایت کی۔ بہرحال اس میں کوئی دورائے نہیں کہ مقامی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری سے صنعتی زونز نے بہتر کارکردگی دکھائی ،روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوئے ،ملکی مصنوعات کی بیرون ممالک تک رسائی سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بھی ہوا جبکہ قرض کا بوجھ بھی قومی خزانے پر کم ہورہا ہے ۔
اب موافق ماحول میں سرمایہ کار ملکی معیشت کو مضبوط اور مستحکم بنانے میں ریڑھ کی ہڈی کی کا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ امید ہے کہ مقامی سرمایہ اپنا سرمایہ ملک میں لگائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ ماضی کی طرح ملکی معیشت مستحکم ہوسکے اور قرض کی بجائے اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکے ۔
Leave a Reply