خضدار : جھالاوان عوامی پینل کے رہنماوں میر شہباز خان قلندارنی،میر شہزاد خان غلامانی، سردار زادہ عزیز الرحمن قلندرانی، مولوی علی اکبر محمدزئی، ڈاکٹر عبدالحق موسیانی، میر سعید احمد قلندرانی، حاجی محمد اکرم جتک، رئیس غوث بخش گزگی اور میر مجیب الرحمن قلندرانی نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وڈھ، توتک، اور ملحقہ علاقوں کو ملک دشمن عناصرایک بار پھر اپنی گھناونی سازشوں کو آماجگاہ بنانے کی پوری تیاری کر رہے ہیں
جس کی واضح مثالوڈھ میں حالیہ واقع جس میں علی شیر گرگناڑی کو شہید اور محمد پناہ دینارزئی اور غلام سرور کو زخمی کرنا ہے بجائے یہ کہ ملزمان کو گرفتار کر کے کٹہرے میں لایا جاتا
ان کی پشت پنائی کی جا رہی ہے اور وڈھ پولیس تھانہ پر کئی روز سے ڈرامائی قبضہ کر کے عملے کو یرغمال بنایا گیا ہے پولیس اسٹیشن میں تھانیدار سے لیکر محرر تک وہ خود بن گئے ہیں
اور زبردستی شہید کے قاتلوں کو راہ فرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں وڈھ میں انجمن تاجران کے لبادے میں بی این پی چھپی ہوئی ہے
ماہ رمضان میں قومی شاہراہ بلاک کر کے ایک جانب ملزمان کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو دوسری جانب بے بس مسافروں کو پریشان کیا جا رہا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عناصر وڈھ کو ایک بار پھر خانہ جنگی کی جانب دھکیل رہے ہیں ہم یہ بھی گوش گزار کرنا چاہتے ہیں
کہ ان کا یہ مشکوک کردار صرف وڈھ تک محدود نہیں یہ عناصر توتک میں بھی ایک بار پھر بردار اقوام کو دست گریبان کرنے کی مضموم کوشش کر رہے ہیں ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ توتک کے اجتماعی قبروں کے ڈرامے میں بھی یہی میاں منشی ڈھیل شامل تھا توتک میں اجتماعی قبروں کے نام پر ایک گھناونی کھیل کھیلا گیا تھا کہ شہدائے توتک کے کارواں کے دوست بد نام ہو جائیں
اور اپنے حقیقی موقف سے پیچھے ہٹ جائیں لیکن تاریخ گواہ ہے کہ کارواں حق کے سپاہی روز اول سے لیکر آج تک ان عناصر کے سامنے رکاوٹ بنے ہوئے ہیں یہ عناصر ایک بار پھر شہدائے توتک کے کاروان اور ان کے خاندانوں کو نقصان پہنچانے کے لئے راہ ہموار کر رہے ہیں 13ستمبر2012 کے واقعہ کو دہرانا چاہتے ہیں
مگر یہ ان کی بھول ہے اس دفعہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینگے 2012 ء سے لیکر اب تک توتک ایک پرامن علاقہ رہا ہے مگر اب ایک بار پھر سازشی عناصر توتک میں اپنے پنجے گھاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں توتک کے پر امن فضاء کر اپنی غلط حرکتوں سے خون آلود کرنا چاہتے ہیں کبھی ایلم اتحاد کے نام پر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو کبھی ایلم برادری کے نام سے یہی لوگ کبھی مسلم لیگ ق اور مسلم لیگ ن سے مفادات حاصل کرتے رہے اور اب مذہب کو ڈھال بنا کر اپنے مفادات اور بیرونی آقاوں کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر نہتے لوگوں کو قتل کروانا چاہتے ہیں
ان کے پچھلے ادوار کی کارستانیاں سب کو معلوم ہے ان کے ہاتھوں کسی کی عزت محفوظ نہیں تھی نہ ہی کاروابار محفوظ تھا ہمسایوں کو داڑھی مونچھیں آبرو منڈوادئے جاتے تھے حتی کہ دینی مدارس کو بھی بند کر وادیا گیا اب یہ بڑی بے شرمی سے علماء کرام کے پیچھے چھپ کر دوبارہ گھناونی سازشوں سے کلمہ حق کہنے والوں کو دیوار سے لگانے اور دہشگردوں کو وڈھ و توتک میں محفوظ پناہ گائیں فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ان کی کارستانیوں سے پورا علاقہ واقف ہے
Leave a Reply