خضدار: جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمن مینگل نے کہا ہے کہ بولان میں ٹرین پر حملہ،نہتے مسافروں خواتین و بچوں کو یرغمال بنانا خالصتاً دہشت گردی کا واقعہ ہے،
بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے جتنے بھی واقعات ہے ان کے پیچھے ہندوستان ہے
بلوچستان کی صورتحال پر بر وقت فیصلہ نہ کرنا حالات کو مزید خرابی کی جانب دھکیل رہی ہے اگر بروقت فیصلہ کیا جائے تو مٹھی بھر دہشت گردوں کا خاتمہ ممکن نہیں،ہندوستان کی شیطانیوں کی بدولت آج بنگلہ دیش میں بھی انہیں گالیاں مل رہی ہے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ باڈڑی میں خضدارکے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا قبل ازیں میر شفیق الرحمن مینگل نے خضدار پریس کلب کے نو منتخب کابینہ و ممبران کے اعزاز میں افطار ڈنر دیا جس میں جھالاوان عوامی پینل کے رہنماوں میر شہباز خان قلندرانی، سردار زادہ میر شہزاد غلامانی، میر یاسر مینگل سمیت دیگر بھی موجود تھے
جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وڈھ میں ایک جائز ایف آئی آر کے پیچھے تھانیدار کی منت سماجت کرنا تھانے کو قبضے میں لے کر کئی دنوں تک سرکاری امور میں رکاوٹ ڈالنا یا رمضان المبارک کے مہینے میں قومی شاہراہ کو بند کر کے اپنے نا جائز مطالبات کو منوانے کی کوشش کرنا خود ساختہ سردار کی شکست کو ظاہر کرتی ہے
وڈھ بازار میں سیکورٹی کے نام پر اشتہاریوں کو مسلح کر کے بٹھایا گیا ہے ان میں وہ لوگ بھی شامل ہے جو شہید علی شیر گرگناڑی کی شہادت میں ملوث ہے ایسے جرام پیشہ عناصر کو تحفظ دینے کی خاطر ایک پارٹی کی پوری قیادت کا تھانوں میں بھیٹنا اس بات کی واضح دلیل ہے
کہ بلوچستان میں جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کو کون سپورٹ کر رہا ہے بلوچستان اسمبلی میں ایک ایم پی اے خود کو مظلوم ظاہر کر کے ایک جانب حسین کی ہمدردی کر رہا ہے تو دوسری جانب یزید سے یارانہ بھی نبا رہا ہے اسے خود پتہ نہیں کہ میں کیا بول رہا ہوں میں کسی کی ترجمانی نہیں کر رہا مگر جس ایم پی اے نے دوسروں پر الزام تراشی کی ہے وہ پہلے خود اپنی کردار کا جائزہ لیں وہ خود اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے ایم پی اے بن گیا ہے جس دینی جماعت سے اس کا تعلق ہے
مجھے ڈر ہے کہ کئی وہ اس دینی جماعت کے لوگوں کو اپنی کردار کے ساتھ منسلک نہ کرے بحرحال میں یہی کہونگا کہ اللہ انہیں ہدایت دے میں بلوچستان میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین سے کہونگا کہ وہ وطن سے محبت کا ثبوت دیں کھل کر میدان میں آئیں ایک سوال کے جواب میں میر شفیق الرحمن مینگل کا کہنا تھا کہ بولان واقعہ سے قبل تھریٹ الرٹ جاری ہوا تھا کہ دہشت گرد کچھ کرنے جا رہے ہیں مگر اس تھریٹ الرٹ کے باوجود دہشت گردی کی کاروائی ہو گئی
نہتے لوگ مارے گئے میں شاباشی دونگا اپنے ملک کے سیکورٹی فورسیز خاص کر مسلح افواج کو کہ انہوں نے نتیجہ خیر آپریشن کر کے زیاد ہ سے زیادہ نقصان ہونے کو کم کر دیا اور مغویوں کو بازیاب کروایا
مگر یہ سوال میں ضرور اٹھاونگا کہ تھریٹ الرٹ کے باوجود اس دہشت گردی کو کیوں نہیں روکھا گیا اس کے زمہ دار کون ہے؟زمہ داروں کا تعین ہونا چائیے بحرحال میں زاتی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ ناجائز کسی کی گرفتاری نہیں ہونی چائیے مگر دہشت گردی میں ملوث ملزمان سے کوئی رعایت بھی نہیں ہونی چائیے
جو بھی دہشت گرد نہتے شہریوں،مسلح افواج کے اہلکاروں،عام بلوچوں،مزدوری کے لئے آنے والے پنجابی،سندھی،سرائیکیوں کو مارتے ہیں وہ نا قابل معافی جرم کا ارتکاب کرتے ہیں انہیں معافی نہیں ملنی چائیے میر شفیق الرحمن مینگل کا کہنا تھا کہ یہ اصطلاح ہی غلط ہے کہ یہ ناراض بلوچ ہے،
ناراضگی میں کوئی گشت خون نہیں کرتا یہ واضح دہشت گرد ہے ان سے آئینی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے جہاں تک بولان میں ٹرین پر حملہ کر کے نہتے مسافروں کو شہید کرنے کا سوال ہے
تو میں سمجھتا ہوں کہ ایسے تمام واقعات میں ہندوستان ملوث ہے 1947 ء سے لیکر آج تک پاکستان ہندوستان کو ہغم نہیں ہو رہا ہندوستان اپنے ایجنٹوں کے زریعے ہمیشہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی فضل سے پاکستان ہمیشہ نا قابل تسخیر رہا ہے بنگلہ دیشن کے زریعے ہندو ستان نے جو سازشیں کئیں آج بنگلہ دیش کے عوام بھی ہندوستان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں بھارت کی حمایتوں کے پتلے جلائے جا رہے ہیں
Leave a Reply