|

وقتِ اشاعت :   10 hours پہلے

بلوچستان کا سلگتا مسئلہ دیرینہ ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے چل رہا ہے، متعدد دہشت گردی کے واقعات میں بڑی تعداد میں جانی نقصانات ہوئے ہیں۔
بلوچستان میں قیام امن کیلئے بات چیت کی کوششیں بھی متعدد بار کی گئیں مگروہ بے سود ثابت ہوئیں۔
یقینا جنگ اور پرتشدد واقعات سے مسئلے کا حل نہیں نکلتا بلکہ ان کی شدت مزید بڑھتی ہے ۔
مذاکرات کیلئے حکومت اب بھی پیشکش کررہی ہے مگر دوسری جانب سے کوئی خاص ردعمل سامنے نہیں آرہا بلکہ تواتر کے ساتھ واقعات رونما ہورہے ہیں جس سے بلوچستان بری طرح متاثر ہورہا ہے ۔
امن ہی خوشحالی و ترقی کا ضامن ہے جنگ اورتشدد تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں لاتا۔
گزشتہ روز بولان میں دہشت گردوں نے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا اور مسافروں کو یرغمال بنا لیا تاہم سکیورٹی فورسز نے آپریشن میں بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں بشمول عورتوں اور بچوں کو بازیاب کروالیا ۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران تمام 33 دہشت گرد ہلاک کردئیے گئے جبکہ 21 مسافر شہید ہوگئے جبکہ ایف سی کے 4 جوان شہید ہوئے جن میں سے تین ایف سی کے جوانوں کو قریبی پکٹ پر دہشت گردوں نے کلیئرنس آپریشن سے پہلے شہید کیا تھا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست، حکومت اب بھی صبر سے کام لے رہی ہے، حکومت سب کچھ کرنے کو تیار ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی کا کہنا تھاکہ معصوم نہتے مسافروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، ان کیمرہ بریفنگ میں کئی بار بتا چکاہوں وہ لوگ ڈائیلاگ کیلئے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ معصوم اور نہتے لوگوں کا خون بہا رہے ہیں، کب تک پاکستان توڑنے کی باتیں برداشت کریں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھاکہ حالات کے حوالے سے کنفیوژن دور کرنا پڑے گی، ایک تو معصوموں کا خون بہا رہے ہیں اور دوسرے ٹی وی پر باتیں کر رہے ہیں، ابھی تک ریاست نے لڑنا شروع نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پورے پاکستان کو دہشت گردی کے معاملے پر کنفیوز کیا ہے، وہ آپ کو مار رہے ہیں، آپ جرگہ کرنے کی بات کر رہے ہیں جو ریاست کو توڑنے کی بات کرے گا، بندوق اٹھائے گا ریاست اس کا قلع قمع کرے گی۔
بلوچستان میں کون قتل و غارت کررہا ہے؟ ہم ان کا نام لینے سے کیوں گھبراتے ہیں؟ عام بلوچ کو تو گلے لگایا جائے گا لیکن دہشت گردوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچ تاریخ دلیری اور مہمان نوازی سے بھری پڑی ہے، یہ کون سی تاریخ ہے کہ آپ نہتے لوگوں پر حملہ کرتے ہیں، ٹرین پر حملہ کرتے ہیں ، یرغمال بناتے ہیں۔
بہرحال مذاکرات کیلئے کوششوں کو نہیں چھوڑنا چاہئے قیام امن کیلئے بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر ہونا چاہئے جبکہ وفاقی حکومت بلوچستان کے مسئلے پر مرکزی کردار ادا کرتے ہوئے فوری کمیٹی تشکیل دے کر حکومتبلوچستان کے ساتھ ملکر کام کرے تاکہ بدامنی میں کمی کے ساتھ مذاکرات کا رستہ بھی کھل سکے ۔
بلوچستان میں حالیہ واقعات سے صوبے میں خوف و ہراس پھیلا ہے، اس ماحول کو ختم کرنے کیلئے بلوچستان حکومت کے ساتھ ملکر مشترکہ میکنزم بنائی جائے تاکہ بڑھتے واقعات تھم جائیں اور یہاںامن، ترقی و خوشحالی کا ماحول پروان چڑھ سکے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *