اسلام آباد : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بلوچوں سے بات نہیں کی
لیکن ان کا میں ذمہ دار ہوں اور ان کی گارنٹی دیتا ہوں آپ بلوچ ، بلوچستان کے لوگوں کو یہ بین الاقوامی آئینی گارنٹی دیں کہ جو کچھ آپ کے علاقے میں آپ کے وطن میں ہے جو وسائل اللہ پاک نے آپ کو دیئے ہیں اس پہ پہلا حق آپ کے بچوں کا ہوگا ساری دہشتگردیاں ختم ہوجائینگی۔
بندوق کے زور پہ لوگوں کو غلام نہیں رکھا جاسکتا ۔ پاکستان نہ چل سکتا ہے نہ بچ سکتا ہے نہ آگے بڑھ سکتا ہے جب تک پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ نہیں بنتا۔
غریب پشتون اُدھار لیکر پانچ لاکھ روپے کے عیوض ملیشیاء (ایف سی) میں سپاہی کی نوکری خریدتا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج اس اجلاس میں جس مسئلے پر ایوان بحث کررہا ہے اس سے ہمارے پارلیمان کی دلچسپی کا آپ اندازہ لگائیں ، 16سے کم آدمی ٹریژری حکومتی بنچز پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
ایک بات تو ہے کہ آج پہلی مرتبہ پارلیمنٹ میں بول رہا ہوں کہ فارم 45والوں کی اکثریت ہے جو کہ اصلی عوامی نمائندے ہیںباقی یار لوگوں کی تعداد کم ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں جہاں کوئی دہشتگرد گرفتار ہوا ہے جب اُس کو پولیس نے گرفتار کیا اور ان کو مارا پیٹا ہے تو انہوں نے یہ کہا ہے کہ میں پاکستان میں ٹرین ہوا ہوں ایک بات ہمیں ماننی پڑیگی کہ یہ جرم ہمارا اپنا ہے۔
اے باد صبا ایں ہما آوردہ تست
’’ اب پتہ چلا کہ یہ سارا فساد تمہار اہی ہے‘‘ ۔
ابھی اس جرم سے ہم کس طرح نکلنا چاہینگے؟ اس کا آسان راستہ ہے ہم نے دوسروں کی پراکسی وار میں کود کر امام بارگاہوںاور مساجد کو خون سے رنگ دیا ، ہزاروں لوگ امام بارگاہوں ، مساجد میں ہم نے قتل کیئے اس بے ایمانی کا یہی نتیجہ نکلتا تھا جو آج نکل رہا ہے۔
یہ پارلیمنٹ ڈیبیٹنگ سوسائٹی بن گئی ہے جب تک ہم اس پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ نہیں بنائینگے یہاں صحیح جمہوری نظام آئین کی بالادستی اور آئین کے صحیح سپرٹ کے مطابق ہر ادارہ اپنی فریم میں نہیں رہے گا تو پاکستان کو بھول جائیں۔
انڈیپنڈیٹ ایکٹ میں جن علاقوں کو پاکستان کے علاقے تسلیم کیا گیا ہے اس میں بلوچستان شامل نہیں اصلی بلوچستان قلات ، مکران ،خاران ، لسبیلہ ، جھل مگسی یہ پاکستان کا حصہ نہیں تھے اس میں پاکستان کو جو علاقے لکھے گئے ہیں وہ بنگال ، پنجاب ، سندھ اور برٹش بلوچستان وہ علاقہ ہے جو قلات خاران سے علیحدہ ایک چیف کمشنر کا صوبہ تھا ۔
اسی طرح فاٹا بھی پاکستان کا حصہ نہیں تھا فاٹا کے متعلق 1946ء میں لنڈی کوتل میں ایک جرگے میں کسی انگریز نے کہا کہ ہم جارہے ہیں آپ لوگ نہ برما اور نہ ہی دیگر ہمسایہ ملکوں کا حصہ ہو آپ آزاد ہو۔ میں وارن کرتا ہوں آج بھی اگر فاٹا کی بنیاد پر کوئی انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں چلا جائے آپ کے لیئے مشکل پیدا ہوگی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب حوالدار سپیکر یہاں بیٹھا تھا تو اسمبلی کی کارروائی میں یہ ایجنڈا شامل ہی نہیں تھا انہوں نے اچانک کہا کہ فاٹا پاکستان حصہ بن گیا ہے۔
ایک منٹ کے اندر انہوں نے فاٹا کو پاکستان میں ضم کیا جس کی وجہ سے آج باجوڑ سے لیکر لنڈی کوتل تک سارا علاقہ جل رہا ہے ۔ مہربانی کریں سارے پڑھے لکھے لوگ بیٹھے ہیں دنیا کی کوئی بھی ڈکشنری انسیکلوپیڈیا اٹھا کر دیکھ لیں کالونی کا کیا مطلب نکلتا ہے میں الزام لگاتا ہوں آج بھی پاکستان میں پشتونوں ، بلوچوں ، سندھیوں ، گلگت بلتستانیوں کو آپ نے کالونی کے طور پر رکھا ہے ایسا نہیں چلے گا کوئی آقا وغلام نہیں ہے نہ سندھ کو آپ نے قبضہ کیا ہے نہ بلوچ ۔
سب اس فیڈریشن میں اپنی مرضی سے شامل ہوئے ہیں ہم اپنی مرضی سے اس میں رہینگے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج بھی اس کا واحد علاج یہ ہے کہ آپ سندھ کے لوگوں ، بلوچستان کے بلوچوں ،پشتونوں اور تمام اقوام کو کہہ دیں کہ آپ کے تاریخی سرزمینوں میں جو کچھ قدرتی وسائل اللہ پاک نے پیداکیئے ہیں اس پہ ہم آپ کا آئینی حق تسلیم کرتے ہیں ۔
بلوچستان جل رہا ہے اور حکومت کی یہ دلچسپی ہے اسمبلی میں لوگ موجود نہیں۔
1966ء میں لیگ آف نیشن بنی تھی تو اس وقت دنیا میں ملکوں کی تعداد 66تھی 70یا 80سال ہوئے ہیں وہ 66ملک ٹوٹتے ٹوٹتے 193بن گئے ہیں جس میں ہمارا ملک بھی ٹوٹ چکا ہے
اگر طاقت کے ذریعے لوگوں کو غلام بنایا جاسکتا تھا تو ہٹلر،مسولینی آج تک زندہ ہوتے ۔
ہم اپنے افواج پاکستان سے دست بستہ درخواست کرتے ہیں کہ انہوں نے توبہ کرنی ہوگی۔
خدا کے لیے اس ملک پر رحم کریں۔ اس فریم میں رہیں جو آئین نے آپ کو دیا ہے ۔
جب تک داخلی وخارجی پالیساں قوموں کے مشترکہ فیڈریشن کے خودمختار پارلیمنٹ سے نہیں نکلیں گی پاکستان نہیں چل سکتا
نہ ہی دہشتگردی بند ہوسکتی ہے۔ ایف سی کے غریب لوگ جن کے پاس کچھ نہیں ہوتا 4لاکھ روپے میں سپاہی کی نوکری بکتی ہے وہ غریب قرض لیکر چار پانچ لاکھ روپے دیتا ہے اور ایف سی میں بھرتی ہوتا ہے آرمی کی نوکری 5لاکھ اگر کسی کو چاہیے میں ثبوت دے دونگا۔
پشتون علاقوں میں بہت بُری حالت ہے غربت ہے ان ایف سی والوں کو آپ چار پانچ مہینے ٹریننگ دے کر دہشتگروں کے آگے پھینک دیتے ہیں یہ مسئلے کا حل نہیں۔
ہمارا آئین اس آدمی کو غدار کہتا ہے جو آئین سے چھیڑ خانی کرتا ہے جو آئین کو معطل کرتا ہے آئین کو چھیڑتا ہے اور ان تمام لوگوں کو بھی غدار قرار دیتا ہے جو آئین کو چھیڑنے والے کا ساتھ دیتے ہیں۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم سب روزے سے ہیں سب جانتے ہیں کیا اخلاقی جراء ت ہے اس حکومت کی کیا یہ اصلی اسمبلی ہے؟ کیا الیکشن صاف ہوئے کچھ تو اللہ کا خوف کریں جس کو دیکھو اللہ ، قرآن کی بات کرتا ہے اور تروایح پڑھتے ہیں ۔
’’ جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمین سے آنے لگی صدا
تیرا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں ‘‘
آج میاں نواز شریف کا بیان پڑھا بڑا دکھ ہوا میں اس شریف آدمی کو جانتا ہوں کیا کیا تکلیفیں اس غریب نے نہیں اُٹھائیں۔ والدین کا جنازہ ، بیوی کا جنازہ کس طرح اُن سے سلوک کیا گیا اور جو حالت پیپلز پارٹی پہ گزری ، بینظیر بھٹو صاحبہ پہ یہ بلاول چھوٹا بچہ تھا یہ تماشے ہورہے تھے کیا
وہ لوگ اس لیئے تکلیفیں اُٹھا رہے تھے کہ اس قسم کی اسمبلی بنائیں؟ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج افغانستان کے ساتھ ہم نے تماشہ شروع کیا ہے ۔
1979ء سے آپ نے تمام دنیا کو امریکن ، یورپ، تمام آسٹریلیاء تمام افریقہ ان کے بدمعاشوں کو لاکر آپ نے ٹرین کیا سارے دنیا تک پھیلادیا اب ساری دنیا حیران پڑی ہے کہ ان دہشتگردوں کا اب کیا کریں۔
آپ اپنے ہی گناہ میںپھنسے ہوئے ہیں اور گناہ کا علاج صرف پکا توبہ ہے ۔
وہ آدمی پاگل ہوگا جو اپنی افواج کی عزت نہ کرتا ہو کوئی ملک جاسوسی اداروں کے بغیر نہیں چل سکتا ۔
ہماری ایجنسیاں اتنی اہل ہیں کہ گدلے پانی میں سوئی ڈھونڈ سکتی ہیں لیکن آپ نے ان کو اس کام پہ لگایا ہے کہ جی فلانے کو پارلیمنٹ میں لانا ہے ،7کروڑ ،12کروڑ ، 20کروڑ روپے لیکر لوگوں سے اورانہیں اسمبلی میں بٹھایا گیا اب وہ یہ بیس کروڑ پاکستان کے آنکھوں سے نکالے گا اور کہاں سے انہیں ملیں گے ۔ ایک ایک ارب روپے ان لوگوں سے لیئے گئے جو دوہری شہریت رکھتے ہیں ۔
ہمارا ملک انتہائی خطرناک دہانے پہ کھڑا ہے ، ہمیں خدا کو حاضر وناظر جان کر یہ بات تسلیم کرنی ہوگی کہ یہ الیکشن قیدی نمبر 804نے جیتا ہے ۔ جیتے ہوئے الیکشن پہ احتجاج کے لیے آئے نہتے لوگ ان کو سیدھا سر میں گولیاں مارنا اور پھر ان کا مذاق اڑانا پتہ نہیں کون تھا کہاں سے آیا ۔
شہباز شریف ، نقوی ، اسلام آباد کا کور کمانڈر ، آئی جی پولیس قاتل ہیں۔
روزے کا مہینہ ہے قرآن کا حکم ہے سچی گواہی مت چھپائو لیکن ہم سچی گواہی نہیں دے سکتے ۔
شہباز شریف اگر وزیر اعظم نہ بھی ہو تو اس کے پاس سب کچھ ہے میں قسم کھاتا ہوں کہ ایسی وزارت عظمی آپ مجھے دوگے میں نہیں لوگا۔ کوئی اخلاقی جواز تو ہونا چاہیے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج بھی میں اُمید رکھتا ہوں میاں محمد نواز شریف صاحب سے کہ وہ اپنے مسلم لیگ کے اس خول سے جو اُس پہ تنگ ہے اس سے نکل آئے ۔
اُسے پتہ ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ۔ پیپلز پارٹی کے اکابرین، جمعیت علماء اسلام ، جماعت اسلامی یہ بیٹھ کر خدا کو حاضر وناظر جان کر چار مہینے کے اندر صاف شفاف الیکشن کمیشن بنائے۔ جو بھی وہ صاف شفاف انتخابات جیتے گا اُنہیں جیتنے دو۔ ابھی اس پر بضد رہنا الیکشن جیتنے والے کو جیل میں بٹھائے رکھنا خطرناک ہے۔
شرم کی بات ہے دس ایم این اے اڈیالہ جیل کے باہر کھڑے رہتے ہیں ا ن کو قیدی سے ملنے نہیں دیا جاتا ۔
یہ منتخب ایم پی اے اور منتخب ایم این اے کا حق ہے کہ وہ کسی بھی قیدی سے ملاقات کرسکتا ہے۔
امحمودخان اچکزئی نے خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدا کو مانو تم میرے دوست میرے بھائی ہو حکم دو ان کو جو ملاقاتوں میں رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں کیا آسمان گریگا ملاقات سے۔
زرداری صاحب نے یہ کمال کیا سندھ کے پانیوں پہ واضح بات کی لیکن ہمارا اُن سے یہ گلہ ہے کہ وہ فیڈریشن کا نمائندہ ہے یہ جو آئی ایس ایف سی بنائی ہے جس کی بنیاد پر پشتون بلوچ سندھی وطن کے ساحل ووسائل پر قبضے کی کوشش کی جارہی ہے ا س کو ختم کرنا ہوگا یہ آئین سے متصادم ہے۔
جب آپ سندھ میں سندھی عوام ، بلوچستان میں بلوچ اور پشتون عوام کے وطن میں پشتون عوام کے قدرتی وسائل پر زبردستی قبضہ کرینگے وہ مزاحمت دفاع کرینگے اور پھر آپ ڈھول بجائینگے کہ دہشتگردی ہورہی ہے۔
بلوچ کیوں آپ کو چھوڑے ۔ 60کی دہائی میں سوئی گیس نکلی تھی آج بھی مری بگٹی علاقے میں گیس کی سہولت نہیں اور بلوچ کی گیس کو آپ نے ختم کردیا۔ اس طرح آپ قوموں کے وسائل لوٹیں گے پھر لوگ آپ کو چھوڑینگے آپ سیندک میں سونا نکالینگے پشتونخوا وطن میں مومند علاقے سے سنگ مر مر نکالیں گے ، آفریدی علاقوں سے معدنیات نکالیں گے کوئی بھی آپ کو لے جانے نہیں دیگا۔
سب مزاحمت کرینگے ہم آپ کے خلاف نعرے لگائینگے جلوس نکالینگے زندہ اباد مردہ باد کرینگے۔
ہمارے وسائل بے شک سارے ہمیں مت دو اس وقت پشتون عوام ستر اسی لاکھ کے قریب گھروں سے نکلے ہوئے ہیں مزدوری کیلئے ۔ اگر ایک پشتون ، سندھی ، پنجابی ، سرائیکی دوبئی ،سعودی عرب کی گرمیوں میں محنت کرکے سڑکیں بناسکتا ہے تو انہیں اپنے ملک بُلا کر انہیں روزگار دیں۔
خیبر پشتونخوا کے تمباکو کا ٹیکس مرکز کا نہیں بلکہ صوبے کا حق ہے جب وہ لوگ حق مانگیں تو تم ان پر دہشتگرد کا الزام لگاتے ہو ۔
خیبر پشتونخوا صوبہ قرضدار ہے جب آپ ان کا حق دو گے تو و ہ قرض دار نہیں ہونگے۔ یہ وردی کپڑے کاٹکڑا نہیں یہ ایک ادارے کی عزت وقار کی نشان ہے
جب اس وردی میں آپ جرائم پیشہ لوگوں ، ڈرگ سمگرلرز ،چوروں ،ڈاکوئوں کے ساتھ بیٹھے ہیں تو پھر وردی اور اس ادارے کا کباڑہ ہوجاتا ہے ۔
آئیں ہم اس ملک کو جمہوری ملک بنائیں۔ پاکستان تب زندہ اباد ہوگا جب بلوچ، پشتون ، سندھی، سرائیکی اور غریب پنجابی زندہ باد ہوگا اور یہ پاکستان قیامت تک چل سکتاہے۔
Leave a Reply