کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان کا حل سیاسی ہے عسکری نہیں قوم پرست جماعتیں آل پارٹیز کا حصہ بنیں گی اسمبلیوں میں بات نہیں سنی جاتی اس وجہ سے اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیا ہے ۔
اور ریاست کو مارو اور مارنے کچلنے کی پالیسی رویے اور روش کو بدلنا ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چین سے گفتگوکرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ جب تک ریاست اور حکمران اپنے رویے میں شائستگی اور بدلائو نہیں لائیں گے کچل دیں گے تہس نہس کردیں گے
اس طرح کے القابات کو خیر آباد کہہ کر حالات کی بہتری اور سنگینی کا ادراک کرنے کے لئے موثر اقدامات نہیں اٹھاتے اس وقت تک کوئی بات نہیںکرے گا پہلے کچھ چیزیں سنبھل سکتی تھیں
لیکن سیاسی پارٹیاں اپنے مقصد اور منشور کو دفن کرکے کرسی پر براجمان ہوئے ہمیں کچھ نہیں بلکہ عزت چاہئے اور ہمارے وسائل پر دسترس ہماری ہونی چاہئے وہ اپنی حرکتوں سے باز رہنے کی بجائے وسائل کی لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں ۔ ہم نے چھ نکات عدلیہ کے سامنے رکھے اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا
بلکہ یہ کہا گیا کہ ان نکات کو شیخ مجیب نکات سے تشبیح دی گئی حالانکہ ان نکات میں پاکستان کے آئین و قانون کے خلاف کوئی ایسی قباعت یا بات نہیں تھی تمام آئین و قانون کے دائرہ کار میں تھے
لاپتہ افراد سے کوئی غلطی ہوئی تو عدالتوں میں پیش کرکے انہیں منظر عام پر لایا جائے یہ تمام باتیں قانون اور آئین کے دائرہ کار میں ہیں۔
ہماری آواز کو برداشت نہیں کیا جارہا اس کی وجہ سے ہمیں اسمبلیوں سے باہر رکھا گیاہے ۔ یہ ملک 73 سالوں سے یرغمال بنا ہوا ہے عدلیہ حکومتیں یرغمال بنی ہوئی ہیں تو لاپتہ افراد کا مسئلہ کیسے حل کریں گے ملک و قانون کی یرغمالی انہیں نظر نہیںآرہی ۔
حکومت کے رویے میں کوئی بدلائو نہیں آیا ہے ۔
بلوچستان کی کوئی شاہراہ ، ضلع ،رکن اسمبلی محفوظ نہیں جبکہ اراکین اسمبلی کہتے ہیں کہ ہم گھر سے سیکرٹریٹ تک نہیں جاسکتے ہیں ان حالات میں حکومت کیا اقدامات اٹھاتے ہوئے اپنے رویے میں بدلا لارہی ہے۔
Leave a Reply