ملک کے دوصوبے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ گزشتہ کئی سالوں سے پسماندگی، بدامنی سمیت دیگر مسائل کا شکار ہیں خاص کر قیام امن بہت بڑا چیلنج بنتا جارہا ہے جس کی وجہ سرحد پار دہشت گردی ہے ،آئے روز واقعات رونما ہوتے ہیں۔
ایک طویل عرصے سے بلوچستان اور کے پی کے عوام کٹھن سفر طے کررہے ہیں جس میں معاشی ت تنزلی اور دیرپا امن کا خواب شامل ہے مگر بیڈ گورننس اور اندرونی سیاسی اختلافات نے بھی دونوں صوبوں کی ترقی میں خلل ڈالا ہے۔
بہرحال اب سیکیورٹی کا معاملہ سب سے اوپر ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جب تک خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوگی ملک ترقی نہیں کرسکتا، گھس بیٹھیئے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں،
ہم اپنی اپنی سیاست کرتے رہیں گے لیکن دہشت گردی کے خلاف اکٹھا ہونا ہوگا۔کوئٹہ میں وزیراعظم کی زیرصدارت بلوچستان میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے وزیراعظم کو بریفنگ دی۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹرین پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو رمضان کے تقدس کا بھی خیال نہیں تھا، اس ویرانے میں بے یارو مددگار نہتے مسافروں کو یرغمال بنایا گیا، آرمی چیف کی قیادت میں سکیورٹی فورسز نے کامیابی سے 339 مسافروں کو بازیاب کرایا، 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔
سپہ سالار کو کہا ہے جتنے وسائل سکیورٹی فورسز کو چاہئیں وہ مہیا کریں گے،کسی صوبے سے بھی مطالبہ نہیں کریں گے۔
بلوچستان کی ترقی جب تک دوسرے صوبوں کی طرح نہیں ہوگی تب تک پاکستان کی ترقی نہیں ہوگی، جب تک کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گھس بیٹھیئے، دوست نما دشمن ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اگر ہم نے دہشت گردوں کا صفایا نہیں کیا تو ملک کی ترقی کے سفر کو بریک لگ جائے گی،ہم اے پی سی بھی کریں گے، بلوچستان کے مسائل پر بات کریں گے۔
دہشت گردوں کا ٹولہ ہر وہ حربہ اختیار کرے گا جس سے عوام میں تقسیم پیدا ہو، اس وقت سب سے زیادہ ضرورت قومی یکجہتی کی ہے، مشاورت اور پوری تیاری کے ساتھ ایک میٹنگ بلاؤں گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ آپ نے خود کیا تھا، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق تا قیامت قائم رہے گا،
میں بلوچستان کسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نہیں آیا، آج بھی ہم ہوش کے ناخن لیں اور ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھیں، پورے پاکستان کی سیاسی قیادت بیٹھے اور ملک کو درپیش چیلنجز پر بات کرے۔ بہرحال یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ملک کے نصف حصہ پر محیط بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ،بلوچستان میں ترقی ،خوشحالی اور قیام امن کیلئے وزیراعظم کی جانب سے بلوچستان کے مسئلے پر بات چیت کا حوالہ ایک مثبت پیغام ہے ،تمام سیاسی قیادت کو اپنے ذاتی مفادات کو ملک کے وسیع تر مفادپر قربان کردینا چاہئے بلوچستان میں مستقل امن اور ترقی کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنی تجاویز دینی چاہئیں ۔نیزحکومت آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کرے تاکہ ڈائیلاگ کیلئے راستہ نکالا جاسکے۔ امید ہے کہ حکومتی سطح پر بلوچستان میں امن کے ساتھ ترقی اور خوشحالی کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائینگے جس سے بلوچستان بھی دیگر صوبوں کی طرح امن کا گہوارہ بن کر ترقی کی دوڑ میں شامل ہوسکے۔
Leave a Reply