|

وقتِ اشاعت :   9 hours پہلے

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں ارکان کا سی پیک میں بلوچستان کو نظر انداز کرنے اور امن وامان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار اسپیکر نے سیف سٹی کیمروں اور سی پیک سے متعلق منصوبوں کی تفصیلات کی رپورٹ طلب کرلی ،

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کو اسپیکر کیپٹن(ر) عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا۔

اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی زابد علی ریکی نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی کے کارکنوں کو بے دردی سے قتل کیا جارہا ہے

حکومت ان کارکنوں کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کررہی ہے۔ قائدحزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ خضدار میں کتے کی قبر نامی علاقہ کو سندھ حکومت نے اپنے علاقے میں شامل کیا ہے

اس علاقے سے ہماری یونین کونسل کے ممبر بھی ہیں سپریم کورٹ نے بھی احکامات جاری کیے ہیں کہ علاقہ بلوچستان کا حصہ ہے ہم کسی صورت اپنی زمین سندھ حکومت کے حوالے نہیں کرسکتے وزیر ریونیو اس معاملے میں سندھ سے رابطہ کریں ۔ صوبائی وزیر ریونیو میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ ہم نے ایس ایم بی آر سے رپورٹ طلب کی ہے مذکورہ علاقے سے تیل نکل رہا ہے اس لئے سندھ حکومت اپنے علاقے میں شامل کررہی ہے ہم اپنے صوبے کی ایک انچ دوسرے صوبے کو نہیں دیں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رکن انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صرف تسلی دی جاتی ہیں ایک ہفتہ کے اندار دہشتگردی کے کتنے واقعات روہنماہوئے، کتنے واقعات کے سی سی ٹی وی رپورٹ ہوئے اور ان پر کیا عملدرآمد ہوا، صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ ہم کوشش کرہے کہ سیف سٹی کیمروں کو بہتر بنایا جائے کوئٹہ شہر میں تمام سی سی ٹی کیمروں کو فعال کیا جائے گا۔ اس موقع پر اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی نے رولنگ دی کہ تمام سیف سٹی کیمروں کی موجودہ صورتحال پر ایوان کو آگاہ کیا جائے ۔

بی اے پی کی رکن فرح عظیم شاہ نے کہا کہ اسمبلی سے انکا پرس چوری ہوا تھا تاحال اس پر پیش رفت نہیں ہوئی اسمبلی کے کیمروں پر بھی رپورٹ طلب کی جائے ۔

اجلاس میںوقفہ سوالات کے دوران گوادر میں بارشوں سے متاثرہ گھروں کی تعمیر سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ کل وزیرعظم سے ملاقات ہے،اس حوالے سے وزیراعظم کو پہلے خطاب بھی لکھ چکے ہیں،وزیراعظم سے ملاقات میں گوادر میں بارشوں سے متاثرہ گھروں کی تعمیر پر بات کرونگا ۔ ۔اجلاس میں رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک جس کا فیز 1مکمل ہوچکا ہے اور فیز 2پر کام شروع ہوگیا ہے

فیز 1میں بلوچستان میں کل کتنے منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور فیز 2میں کونسے منصوبوں پر کام شروع ہوگا تفصیل فراہم کی جائے ۔توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے کہا کہ سی پیک میں منصوبوں کی منظوری کے لئے دو کمیٹیاں قائم ہیں

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ اور وزیر منصوبہ بندی جوائنٹ ورکنگ کمیٹی کے ارکان ہیں سی پیک گیم چینجر منصوبہ تھا بدقسمتی سے ہمارے ملک میں وطیرہ رہا ہے کہ تمام منصوبے سیاسی ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے گزشتہ حکومت میں کچھ ایسا ہی کیاگیا ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک فیز 2سی پیک کی دوبارہ بحالی کا کام ہے سی پیک سی پیک کے تحت گوادر ائیر پورٹ ، ایکسپریس وے ،فری زون، ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر، توانائی کے شعبے کے منصوبے شروع کئے گئے جبکہ فیز 2میں 5ملین گیلن یومیہ کے ڈی سلینیشن پلانٹ سمیت کچھ اور بھی منصوبے زیر غور ہیں۔جس پر مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ سی پیک کے نام پر بلوچستان کے عوام کو دھوکا دیا گیا ہے

بلوچستان میں سی پیک کے تحت ایک کلومیٹرموٹر وے روڈ نہیں بنا اگر بلوچستان اور گوادر نہ ہوتا تو سی پیک نہیں بنتا سی پیک بلوچستان کے لئے ہے اور منصوبے لاہور میں بنتے ہیں اورنج لائن ٹرین لاہور میں بنی ہے ،موٹر وے کا آغاز گوادر سے ہوناچاہیے تھا ۔انہوں نے کہا کہ صدر زرداری اور وزیراعظم ابھی چین گئے مگر وزیراعلی بلوچستان کو نہیں لے گئے ،اب سی پیک کے فیز ٹو میں بھی بلوچستان کے لئے کچھ نہیں ہے ۔اسلام آبادکی ذہنیت کی وجہ سے بلوچستان جل رہا ہے

احسن اقبال سے کہا کہ بلوچستان میں سڑکیں بنائیں تو انہوں نے کہا کہ وہاں گاڑیاں نہیں ہیں ان سے کہتاہوں کہ اپنا نمائندہ ایک دن کے لئے خضداربھیجیں کتنی گاڑیاں جاتی ہیں ۔

نیشنل پارٹی کے رکن سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہ کہ نہ میں نے سی پیک کے کسی معاہدے پر دستخط کئے ہیں اور نہ ہی میرے سامنے سے گزرا ہے اسپیکر کے طنز پر انہوں نے کہا کہ مجھے سی پیک کا ویسے ہی پتہ ہے جیسے آپکو ریکوڈک کا ۔ انہوں نے کہا کہ چین ہمارے حکام جاتے ضرور ہیں مگر بند کمرہ اجلاس میں وفاق کے نمائندے ہوتے ہیں

56ارب ڈالر سے سڑکوں ، بجلی اور فائبر آپٹک پر کام ہوگا مگر بلوچستان میں ان میں سے کچھ نہیں کیا گیا 2200ایکڑ اراضی وفاق نے ہم سے خریدی مگر پورٹ پر کچھ عمارتیں ہی بنی ہیں ایک سکول میں چین کے تعاون سے کمرے بنائے گئے اس کے استاتذہ کی تنخواہ بھی بلوچستان حکومت ادا کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک سے ہمیں کچھ نہیں ملا میں صرف ایک بار پورٹ کیاہوں ،گوادر کے لیے صرف دو فلائٹس ہیں جس کے لئے اتنی نفری لگائی گئی ہے ہمیں کہا گیا تھا کہ سی پیک میں زراعت، فشریز، لائیوسٹاک شامل ہونگے مگر کچھ نہیں ہوا ۔ قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ چمن کراچی شاہراہ پر کام نہیں ہورہا گوادر پورٹ ،فری زون پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ، ایم 8کے نام پر ایسی شاہراہ بنائی گئی جس پر چھوٹی گاڑی بھی نہیں چل سکتی سی پیکر ہمارے لئے نہیں پنجاب اور سندھ کے لئے ہے ۔

اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ سی پیک اور این ایچ اے کے منصوبوں میں تفریق ضروری ہے بلوچستان کے لوگ سی پیک کے نام پر پنچر لگا رہے ہیں ۔

صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے کہا کہ پاک کو 60ارب ڈالر نہیں ملے بلکہ کئی ایسے منصوبے ہیں جو قرض پر ہیں صوبائی حکومتوں نے قرض لیکر یہ منصوبے بنائے۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپریس وے قرض جبکہ پاک چین ہسپتال منصوبہ امداد میں بنا ہے جو کہ پوری طرح فعال ہے ،گوادر ماسٹر پلان بھی بنایا گیا ہے گوادر ائیر پورٹ بھی خیر سگالی کے طور پر بنایا گیا ہے ۔عوامی نیشنل پارٹی کے رکن انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ گوادر میں تھوڑا بہت کام کیاہے وہ ان کی مجبوری ہے

سی پیک منصوبے کا مقصد بلوچستان کوترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے سی پیک منصوبے سے پنجاب کے علاوہ بلوچستان کو کچھ نہیں ملا، سی پیک کا مرکز اسلام آباد ہے منصوبے میں بلوچستان کو مکمل نظر انداز کیاگیابلوچستان کے حقوق پر ملکر وفاق سے بات کرینگے۔

صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ بولان میں قومی شاہراہ کو بھی دو رویہ کرنے پر وزیراعظم سے بات کی تھی انہوں نے یقین دہانی کروائی مگر اس پر عملدآمد نہیں ہوا کوشش ہوگی کہ بولان سے قومی شاہراہ کو دو رویہ کیا جائے۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن سید ظفر آغا نے کہا کہ منصوبوں کے لئے مختص رقم کم ہونے کی وجہ سے ان پر عملدآمد نہیں ہوتا ۔

صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ تمام پارلیمانی لیڈران کو گوادر کا دورہ کروایا جائے اور منصوبوں کا جائزہ لیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک پیج پر ہونگے تو ہمارا وزن ہوگا ۔ اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے رولنگ دی کہ گوادر آئندہ اجلاس میں سی پیک کے حوالے سے منصوبے کی تفصیلات کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے جبکہ تمام ارکان اسمبلی کو گوادر لیکر جایا جائیگا تاکہ صوتحال کا جائزہ لیا جا سکے ۔

وزیراعلیٰ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گوادر ہیومن ڈوپلمنٹ انڈکس میں پہلے نمبر پر آیا ہے جس پر مولانا ہدایت الرحمن کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی ارکان کو ایک اہم اجلاس میں شرکت کرنی ہے لہذا ایوان کی کاروائی آئندہ اجلاس تک موخر کی جائے جس پر اسپیکر نے کاروائی کو آئندہ اجلاس تک موخر کرتے ہوئے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعرات تک کے لئے ملتوی کردیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *