|

وقتِ اشاعت :   9 hours پہلے

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس میٹنگ کم اور پریزنٹیشن زیادہ تھی، پریزینٹیشن اور اعلامیہ پیش کرنے سے دہشتگردی ختم ہونا ہوتی تو اب تک ہوچکی ہوتی۔

ایک انٹرویو میں علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ کے پی میں کسی صورت آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، آپریشن کا فائدہ نہیں نقصان ہی ہونا ہے، جتنے دہشتگرد مارے جا رہے ہیں، افغانستان سے مزید آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پریزینٹیشن کے بعد پھر ہر ایک نے اپنی اپنی بات کرلی، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں میرے تحفظات تھے ، اس کا دوسرا قدم اب یہ ہونا چاہیے کہ ایک چھوٹی کمیٹی میں فیصلہ کرنا چاہیے دہشتگردی کو ختم کرنے کے لیے کیا چاہیے ، پریزینٹیشن ہوجانا، اعلامیہ پیش کردیا، اس طرح دہشتگردی ختم ہوتی تو اب تک ہوچکی ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں کچھ ناکے لگانے میں یہ گڈ طالبان بھی ہیں، بڑا ایریا ہے جس میں وہ آتے ہیں کارروائی کرکے ویڈیو بناتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، ایسا نہیں کہ یہ لوگ یہاں دنداتے پھرتے ہیں ، یہ آتے ہیں اور کارروائی کرکے چلے جاتے ہیں، اب حکومت کی عمل داری ہے یہ آتے ہیں کھڑے ہوجاتے ہیں تھوڑی وصولی کی اور چلے گئے، ہمارے ایریا میں حافظ گل بہادر والے گروپ کی کوئی نشاندہی نہیں ہوئی، گڈ سے بیڈ ہونے والے مان رہے ہیں کہ بنوں حملہ انھوں نے کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ  کے پی نے کہا کہ حامد الحق پر حملے سے متعلق ابھی کوئی چیز کنفرم نہیں ہوئی،  وفاق کا ایجنڈا وزراء کی تعداد میں اضافہ اور توجہ پی ٹی آئی پر ہے۔

 علی امین گنڈا پور  نے مزید کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ کسی نے غلط کیا تو دوسرا آنے والا بھی اسے ٹھیک نہ کرے، میرے حلقے سے 500 لوگوں کو اٹھایا گیا، مجھ پر 100 سے زائد دہشتگردی کے مقدمات ہیں، گل بہادر اور مفتی ولی پر اتنی ایف آئی آر نہیں جتنی مجھ پر اور بانی پی ٹی آئی پر ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *