|

وقتِ اشاعت :   6 hours پہلے

کوئٹہ/اسلام آباد: سابق کمشنر کوئٹہ افتخار جوگزئی کی بیٹی کی جانب سے نجی ائیرلائن کی ائیر ہوسٹس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

تفصیلات کے مطابق واقعہ 18 مارچ کو کوئٹہ سے اسلام آباد جانے والی سرین ائیر کی فلائٹ میں پیش آیا جس میں سابق کمشنر کوئٹہ افتخار جوگزئی بیٹی صائمہ کے ساتھ سفر کررہے تھے اور دونوں نے کوئٹہ ائیر پورٹ پر چیک ان کرتے وقت بھی عملے سے بدتمیزی کی۔

طیارے میں داخل ہونے کے بعد فضائی عملہ مسافروں کو سیٹ بیلٹ باندھنے سمیت دیگر ہدایات دیتا ہے اور اس دوران خاتون فضائی میزبان نے صائمہ جوگزئی سے بھی سیٹ بیلٹ باندھنے اور کھانے کی میز بند کرنے کو کہا تو اس پر سابق کمشنر کی بیٹی صائمہ جوگزئی آپے سے باہر ہوگئی۔مبینہ طور پر سابق کمشنر افتخار جوگزئی اور ان کی بیٹی صائمہ جوگزئی نے غیرشائستہ زبان استعمال کی اور طیارے میں شورشرابہ شروع کردیا۔

فضائی میزبان نے کپتان کو معاملے سے آگاہ کیا اور باپ بیٹی کی جانب سے ہنگامہ آرائی جاری رکھنے پر کپتان نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا اور طیارے کو رن وے سے واپس لے آیا جب کہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کو طیارے میں فوری طور پر طلب کرلیا گیا۔

مسلسل ہنگامہ آرائی پر طیارے کے کپتان نے مسافروں کے تحفظ کی خاطر باپ اور بیٹی کو آف لوڈ کرنے کے لیے کہا جس پر صائمہ جوگزئی نے طیارے سے اترنے سے انکار کردیا۔

 ائیر لائن انتظامیہ کے مطابق اس موقع پرصائمہ جوگزئی نے غصے میں ایک فضائی میزبان کو مکہ دے مارا جس سے چہرے پر مکہ لگنے سے خاتون فضائی میزبان کی ناک سے خون نکلنے لگا اور ایک دانت بھی ٹوٹ گیا جس کے بعد اے ایس ایف نے دونوں باپ بیٹی کو حراست میں لے لیا۔ائیر لائن انتظامیہ کے مطابق واقعے کے بعد بلوچستان انتظامیہ نے معاملہ ختم کرنے کیلئے دباو ڈالا، کمشنر کوئٹہ فوری طور پر کوئٹہ ائیرپورٹ پہنچے، اے ایس ایف سے صورتحال معلوم کی اور معاملہ رفع دفع کرنے کا کہا جب کہ بعد میں کمشنر کوئٹہ کی جانب سے باپ بیٹی سے تحریری معافی نامہ لکھوایا گیا۔

معافی نامے کے بعد دونوں باپ بیٹی کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے جانے کی اجازت دے دی گئی جب کہ زخمی ائیر ہوسٹس کو اسپتال روانہ کر دیا گیا۔

ائیر لائن ذرائع نے بتایا کہ طیارے میں ہنگامہ آرائی کرنے والی خاتون مبینہ طور پر نشے میں تھی جب کہ یہ واقعہ فضائی عملے کی عزت اور تحفظ پر ایک بڑا سوال بھی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *