|

وقتِ اشاعت :   6 hours پہلے

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں سعیدہ بلوچ ان کے بہن کی گرفتاری ، پروفیسر نوشین قمبرانی کے گھر پرچھاپے ، ناصر قمبرانی و ان کے خاندان کے کئی افراد ،بیبرگ بلوچ ، ڈاکٹر الیاس بلوچ ، حمل بلوچ کو گرفتار و لاپتہ افراد کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ثابت کر دیا کہ بلوچ سے اب وہ آہنی ہاتھوں سے نمٹ رہے ہیں

لاشوں کے متعلق وزیراعلیٰ بلوچستان کا بیان باعث افسوس ہے انہیں یاد رکھا چاہئے کہ اقتدار چند دنوں کی ہے جارحانہ رویہ اختیار کرنا شرمناک ہے

پانچواں آپریشن زوروشور سے جاری ہے بلوچوں پر ظلم کر کے نفرتوں کی داستانیں لکھی جا رہی ہے جنرل مشرف نے بھی اب طرز پر آپریشن شروع کیا اس کے کیا نتائج برآمد ہوئے حکمران اب بھی بزور طاقت معاملات چلانا چاہتے ہیں قوموں کو طاقت ، ظلم و جبر سے ختم نہیں کیا جا سکتا نہ ان کے دل جیتے جا سکتے ہیں بلوچستان میں دو افراد کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ بلوچستان کے معاملات کو طاقت ہی سے حل کیا جائے ایسے افراد کے مشوروں سے بلوچستان اس نہج تک پہنچ چکا ہے

عمران خان کے دور حکومت میں پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں جنرل باجوہ کہا تھا کہ بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے اس وقت جنرل نے حامی بھری تھی کہ بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات سے حل کریں گے

انہوں نے کہا کہ چند لوگ جب کہتے تھے کہ بلوچستان میں کوئی لاپتہ نہیں انہی کی غلط و بلوچ دشمن پالیسیوں کی وجہ سے آج بلوچستان کا کوئی طبقہ فکر کوئی گھر محفوظ نہیں ،

خوف و ہراس ماحول ہے سیکورٹی فورسز چادر و چار دیواری کے پامالی کے ساتھ خواتین و بچوں کو اذیتوں سے دوچار کر رہے ہیں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے علی اصغر بنگلزئی ، نواب خیر بخش مری کی گرفتاری کے بعد سے اب تک بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کیا مگر افسوس مقتدرہ کو مخبروںنے غلط رپورٹس دے کر بلوچستان کے معاملات اس نہج تک پہنچایا

انہوں نے کہا کہ مسلمہ اصول ہے کہ قوموں کے دلوں کو بزورطاقت سے نہیں جیتا جا سکتا بی این پی نے ہمیشہ حکمرانوں کو نوشتہ دیوار پڑھائی مگر فارم 47کے حکمرانوں کی انا ، ہٹ دھرمی برقرار رہی آج عملاً مارشل لاء￿ نافذ اور حالات بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں

حکمران جذباتی تقاریر کر کے بلوچوں کو مشتعل کر رہے ہیں تاکہ بلوچوں کو صفحہ ہستی سے مٹایا جاسکے بلوچستان کے حالات پوائنٹ آف نو ریٹرن تک پہنچ چکے ہیں

حکمران بلوچ کے خون سے اپنی اناء کو تسکین دینے پر تلے ہیں پارٹی نے ہمیشہ حقیقی اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کر کے بلوچستان معاملات کو حل کرنے پیغامات دیئے بی این پی نے ہر فورم پر یہ موقف اپنائے رکھا کہ بلوچستان کے مسائل کو مذاکرات سے حل کیا جائے طاقت اور انسانی حقوق کی پامالی سے دوریوں اور نفرتوں میں اضافہ ہو گا فارم47کے حکمران ضد ، اناء ، ہٹ دھرمی ، لاشوں سے اپنی حکومت کو دوام دینا چاہتے ہیں طاقت کا استعمال کسی بھی مسئلے کا حل نہیں-

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *