کوئٹہ: کوئٹہ میں پرامن مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں اس وقت ہمارے تین ساتھی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہیں، جن میں سے سات کی حالت شدید تشویشناک ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف پورے بلوچستان کو بند کرنے کا اعلان کرتی ہے۔
آج پورے بلوچستان میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال ہوگی۔جبکہ اس وقت شہیدوں کی لاشوں کے ساتھ سریاب روڈ پر دھرنا جاری ہے، سیکورٹی اداروں کی فائرنگ سے تین مظاہرین شہید جبکہ 7 زخمی ہیں۔
لاشوں کو منیر احمد روڈ لے کر آ? ہیں اور لاشوں کے ساتھ دھرنا دیا جارہا ہے۔ اس بربریت کے خلاف پورے بلوچستان کے عوام سڑکوں پر نکلے۔
سیکورٹی اداروں نے بی وائی سی کے پُرامن دھرنے کو سبوتاژ کرنے کے لیے کوئٹہ میں مظاہرین پر بلا تفریق فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تین افراد شہید جبکہ سات افراد شدید زخمی ہوگئے۔ اس دوران بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، خواتین اور بچوں پر لاٹھی چارج، شدید شیلنگ اور مسلسل مواصلاتی بلیک آؤٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ دریں اثنا، سریاب میں سرچ آپریشن کے دوران مزید مظاہرین کو گرفتار کرنے کا ہدف بنایا جا رہا ہے۔لاشوں کو منیر احمد روڈ لے کر آ? ہیں اور لاشوں کے ساتھ دھرنا دیا جارہا ہے،
پرامن مظاہرین پر بدترین کریک ڈاؤن: ریاستی جبر اور دہشت گردی کی بدترین علامت ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بیبرگ بلوچ، ان کے بھائی حمل، ڈاکٹر الیاس، سعیدہ فیصل اور متعدد دیگر جبری لاپتہ افراد کی رہائی کے لیے آج بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے پرامن دھرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم، ریاست نے اس پرامن دھرنے پر وحشیانہ کریک ڈاؤن کرکے ظلم و جبر کی بدترین مثال قائم کی۔
احتجاج شروع ہونے سے پہلے ہی جبر کا آغاز کر دیا۔ دوپہر 2 بج کر 30 منٹ پر پولیس، خواتین کانسٹیبلز کے ہمراہ، دھرنے کے لیے جمع ہونے والے افراد کو گرفتار کرنے لگی۔
3 بج کر 30 منٹ پر جب مزید مظاہرین یونیورسٹی کے قریب پہنچے، تو جبر میں مزید شدت آ گئی۔
پولیس نے وحشیانہ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی، جس سے پورا علاقہ میدانِ جنگ بن گیا۔
مظاہرین—جن میں مرد و خواتین دونوں شامل تھے—کو گھسیٹ کر پولیس وین میں ڈالا گیا۔ اس وقت درجنوں مظاہرین گرفتار ہو چکے ہیں، جبکہ کئی کی طبیعت شدید خراب ہے۔
ادھر، سریاب میں پولیس نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے، جہاں گھروں اور گلیوں میں چھاپے مار کر مزید مظاہرین کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
پہلے سے گرفتار شدہ افراد کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں۔
گزشتہ روز سے کوئٹہ میں مکمل بلیک آؤٹ ہے۔
موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے تاکہ عوامی آواز کو دبایا جا سکے۔
یہ بلیک آؤٹ اور کریک ڈاؤن، انصاف کے متلاشی آوازوں کو خاموش کرنے کی واضح کوشش ہے۔
تاہم، ریاستی جبر کے باوجود، بلوچ یکجہتی کمیٹی اپنے پُرامن مزاحمتی عزم پر قائم ہے۔
Leave a Reply