کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی خواتین سیکرٹری وسابق رکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے سول ہسپتال کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین پر پولیس تشدد اور صوبے کے طول وعرض سے سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کو قابل نفرت عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر نمائندہ حکومت بلوچستان میں طاقت کے ذریعے قومی حقوق کی جدوجہد کو سبوتاژ نہیں کرسکتی،
بلوچ قوم کی نفسیات میں غلامی نہیں،ریاستی جبر سے بلوچ قوم کی جدوجہد کو مزید تقویت ملے گی۔
اپنے جاری مذمتی بیان میں شکیلہ نوید دہوار نے بی این پی کے رہنما ناصر قمبرانی اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کی جبری گمشدگیوں بولان میڈیکل کالج کے وائس پرنسپل الیاس بلوچ،انسانی حقوق کی سرگرم کارکن سعیدہ بلوچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متحرک رہنما بیبرگ بلوچ، ڈاکٹر حمل بلوچ سمیت صوبے کے طول وعرض سے سیاسی کارکنوں کی ماورائے آئین گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جبری گمشدگیوں کی پالیسی اور سازشی بنانیے سے بلوچ قوم اپنے پر امن جمہوری جدوجہد سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوگی
نہ ہی بلوچستان میں جاری ماورائے آئین اقدامات سے انسانی حقوق کی پامالیوں پر پردہ ڈالا نہیں جاسکتا اور نہ بلوچ قوم کو زیر کیاجاسکتا ہے،بلوچ قوم کی نفسیات میں غلامی نہیں ہے،
انہوں نے کہا کہ حکومت طاقت کے نشے میں چور ہو کر بلوچوں کو ملیامیٹ کرنے کا خواب دیکھ رہی ہے،
حکومت کو پتہ ہونا چاہیے کہ گزشتہ سات دہائیوں سے سیاسی کارکنوں نے جیلوں کی سختیاں مظالم برداشت کئے، جانوں کی قربانیاں دیں، لیکن پیچھے نہیں ہٹے، انہوں نے کہا کہ جب تک بلوچ قوم پر جاری مظالم کا سلسلہ روکا،
لاپتہ افرادکو بازیاب اور وسائل پر بلوچ قوم کے دسترس کو تسلیم اور قومی حقوق نہیں دیئے جاتے بلوچستان کے حالات بہترنہیں ہونگے۔
Leave a Reply