ملک میں اس وقت سب سے اہم بحث اور بڑا مسئلہ بلوچستان میں قیام امن کا ہے ۔
بلوچستان گزشتہ کئی دہائیوں سے بدامنی ،محرومی اورپسماندگی کا شکار ہے جس میں بہتری لانے کیلئے متعدد بار کوششیں کی گئیں مگر نتائج مثبت نہیں نکلے جس میں بعض خامیاں وفاقی حکومتوں کی رہی ہیں۔
بلوچستان کو وسائل پر جائز حقوق دینے سمیت عوامی نوعیت کے بڑے منصوبے، روزگار، بنیادی سہولیات پر خاص توجہ نہیں دی گئی۔
چھوٹے مسائل پہاڑ نما بنتے گئے ،یہ تلخ حقیقت ہے کہ بلوچستان کو ماضی میں نظر انداز کیا گیا آج ملک کے دیگر صوبوں خاص کر پنجاب، سندھ کے مقابلے میں بلوچستان ترقی سمیت دیگر شعبوں میں بہت پیچھے ہے۔
پنجاب، سندھ ،کے پی میں موٹرویز بن گئے ہیں ۔
بلوچستان کی شاہراہوں کی صورتحال ابتر ہے۔
کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ کو آج تک دورویہ نہیں کیا گیا جسے خونی شاہراہ کہا جاتا ہے اب تک ہزاروں افراد اس شاہراہ پر ٹریفک حادثات کے باعث جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ متعدد معذور ہوئے ہیں۔
تعلیم، صحت سمیت دیگر شعبوں کی صورتحال ابتر ہے مسائل کی لمبی فہرست ہے جبکہ سیاسی ناراضگی بھی اپنی جگہ موجود ہے جسے سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی اس لئے حالات بد سے بدتر ہوتے گئے۔ مگر حالات اب بھی کنٹرول سے باہر نہیں گئے ہیں۔
یہ بات سیاسی قیادت بخوبی جانتی ہے کہ بلوچستان میں امن کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں کا جال ضروری ہے اور بلوچستان کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کرکے امن و امان میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل صرف اور صرف جمہوری طریقے سے ممکن ہے۔
نواز شریف سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا اور صدربلوچستان ہائیکورٹ بارنے ملاقات کی۔
ملاقات میں میاں رؤف عطا نے نوازشریف سے درخواست کی کہ سیاسی قائدین اور بلوچستان کے رہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم پراکٹھا کریں۔
اعلامیے کے مطابق تمام رہنماؤں کو اکٹھا کرنے سے صوبے کے مسائل کے حل پرقومی اتفاق رائے قائم کیا جاسکے گا۔
میاں رؤف عطا نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے اورامن کی بحالی کیلیے جمہوری طرزعمل ہی واحد قابل عمل راستہ ہے۔
نوازشریف نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال پر دکھ اور تشویش کا اظہار کیا اور انہوں نے ہر ممکن اقدامات کرنے اور امن کی بحالی کے لیے کردار ادا کرنے کا اعلان کیا۔ نوازشریف نے جلد بلوچستان کا دورہ کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہاکہ صوبے کے مسائل کا حل صرف اور صرف جمہوری طریقے سے ممکن ہے۔
سابق وزیراعظم نے بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے پرامن، خوشحال، ترقی یافتہ بلوچستان اورملکی بہتری کے لیے مستقبل میں مشاورت جاری رکھنے کا عزم کیا۔
یہ اچھی بات ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت اب بھی بلوچستان کے مسئلے کو بات چیت سے حل کرنا چاہتی ہے مگر اس پر عملی طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
تمام سیاسی جماعتوں کو بلوچستان میں قیام امن سمیت دیگر مسائل کے حل کے لیے ایک پیج پر آنا ہوگا تاکہ مذاکرات کیلئے مثبت راستہ نکلے ۔
امید ہے کہ بلوچستان کے دیرینہ مسئلے کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائینگے تاکہ بلوچستان میں امن اور خوشحالی کے ثمرات سے براہ راست عوام مستفید ہوں۔
Leave a Reply