تربت: بی ایس او پجار کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریاست کی جانب سے مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا عمل بلوچ مزاحمت کو کمزور کرنے میں ناکام رہا ہے۔
اس کے برعکس، اس ظالمانہ اقدام نے بلوچ قوم کے عزم کو مزید مستحکم اور پختہ کیا ہے۔
ریاستی جبر اور ناانصافیوں کے باوجود، بلوچ عوام کی جدوجہد پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ جاری ہے۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ سردار اختر مینگل کی قیادت میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے شروع کیا گیا لانگ مارچ بی ایس او پجار سمیت تمام سیاسی جماعتوں اور طلبہ تنظیموں کی مکمل حمایت حاصل کر چکا ہے۔
یہ تحریک بلوچ عوام کے حقوق کی بحالی اور ریاستی جبر کے خاتمے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہی ہے۔
کامریڈ ڈاکٹر مارنگ بلوچ، بی ایس او پجار کے سابق چیئرمین، نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما عمران بلوچ، بیبو بلوچ، بیبگر بلوچ اور دیگر سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی اور گرفتاری کے خلاف بھرپور احتجاج جاری ہے۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ ان کی رہائی تک بی ایس او پجار خاموش نہیں بیٹھے گی اور تحریک چلانے والے بی وائی سی کی قیادت کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔مرکزی ترجمان نے کہا کہ یہ تحریک بلوچ عوام کے مجموعی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔
اس وقت تمام بلوچ قوم دوست قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر اس تحریک کا حصہ بننا ہوگا تاکہ ریاستی جبر کا منظم اور مشترکہ انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔
بی ایس او پجار کے مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ تنظیم اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ ریاستی ظلم کے باوجود، بلوچ قوم کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بلوچ عوام کو ان کے حقوق نہیں مل جاتے۔
مرکزی ترجمان نے واضح کیا کہ تحریک اب ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
تمام بلوچ عوام کو اس تحریک کا حصہ بننا ہوگا تاکہ اپنے حقوق کا دفاع کیا جا سکے۔
آخر میں مرکزی ترجمان نے تمام قوم دوست جماعتوں، سیاسی کارکنوں اور طلبہ تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک میں بھرپور شرکت کریں اور اپنی جدوجہد کو منظم اور مستحکم بنائیں، تاکہ سامراجی قوتوں کو شکست دے کر بلوچ عوام کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔
Leave a Reply