|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

بلوچستان میں قیام امن کیلئے تمام سیاسی جماعتیں مذاکرات کی بات کررہی ہیں تاکہ بلوچستان میں بدامنی کی نئی لہر کا خاتمہ ممکن ہوسکے اور صوبے میں دیرپا اور مستقل امن قائم ہوسکے ۔
ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے بیانات بھی سامنے آرہے ہیں مگر اب تک اس حوالے سے کوئی اہم بیٹھک یا ملاقات دونوں جماعتوں کے درمیان نہیں لگی ہے۔
بلوچستان میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ مخلوط حکومت میں اتحادی ہیں نواز شریف نے چند روز قبل مذاکرات کی جبکہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے عید الفطر کے بعد بلوچستان میں خصوصی کیمپ لگانے کے متعلق بات کی تھی جس میں امن و امان سمیت ترقی کے حوالے سے بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ نشست لگانے کا بھی تذکرہ تھا جوکہ خوش آئند بات ہے۔
اب وفاقی وزیر اور رہنماء مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے بلوچستان معاملے پر مذاکرات کے لیے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کردار ادا کرنے کی بات کی گئی ہے۔
گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کے لیے صوبے کے سرگرم کارکنوں سمیت وہاں کی تمام قیادت سے بات ہونی چاہیے اور اس کے لیے نواز شریف کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کسی بھی فیصلے پر بلوچستان کی روایتی قیادت کو آن بورڈ ہونا چاہیے، دنیا میں ہر جگہ مذاکرات کے ذریعے معلات حل ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی شکایات 50 سال سے بھی پرانی ہیں، سرفراز بگٹی کو بات چیت کے عمل کی قیادت کرنی چاہیے، ڈاکٹر عبدالمالک بات چیت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے بلوچستان کے معاملے میں کردار ادا کرنے کے لیے بات کی ہے، نوازشریف کو ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا ہے، وہ عید کے بعد اس حوالے سے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ میں بھی پونے دوسال پہلے کابل گیا تھا، اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی تھی، تب سے لے کر اب تک حالات تنزلی کا شکار ہیں جو افسوس کی بات ہے، خواہش ہوگی افغانستان کے ساتھ تعلقات مستحکم رہیں، ان میں کسی قسم کی دراڑ نہ آئے۔
خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے، ان کا منبع افغانستان کی سرزمین ہے، بہت سے دہشت گرد مارے گئے ان میں زیادہ تعداد افغان شہریوں کی ہے، حالات سنوارنے کے لیے دونوں حکومتوں کو غیرمعمولی اقدام کرنے ہوں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر خرم دستگیر نے کہا تھا کہ نواز شریف نے بلوچستان میں مذاکرات کرنے کی کوشش کی رائے دی ہے۔
دوسری جانب خواجہ آصف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے کی بلاول بھٹو کی تجویز سے بھی اتفاق کیا۔
اگر بلاول قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ بلانے کی تجویز میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو بہت اچھی بات ہے، مگر پی ٹی آئی کی اس میں عدم شمولیت کی ذمے داروہ خود ہے۔
بہرحال بلوچستان کی مقامی قیادت کو اعتماد میں لیتے ہوئے بات چیت کے عمل کا آغاز کرنے سے نتائج ضرور برآمد ہونگے جس میں بی این پی، نیشنل پارٹی جیسی دو بڑی قوم پرست جماعتوں کا کردار مرکزی حیثیت رکھتا ہے دونوں جماعتوں کے قائدین ماضی میں بھی حکومت کا حصہ رہ چکے ہیں اور اپنے دور میں مذاکراتی عمل کا حصہ بھی تھے گوکہ اس میں بڑی کامیابی تو نہیں ملی مگر بات چیت کے دوران بدامنی کے واقعات کی شدت بہت کم تھی۔
بلوچستان میں مذاکراتی عمل میں تسلسل کاہونا ضروری ہے جس میں اہم مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جانے چاہئیں جس میں سرفہرست لاپتہ افراد کا مسئلہ ہے جبکہ بلوچستان میں پسماندگی اور محرومی بھی ایک دیرینہ مسئلہ ہے جنہیںسیاسی ماحول میں حل کرتے ہوئے حالات کو کسی حد تک معمول پر لایا جاسکتا ہے۔
بلوچستان کے عوام کو ان کے میگا منصوبوں سے براہ راست فائدہ پہنچایا جائے نیزبلوچستان کے دیگر معاملات پر تحفظات کو دور کرنا بھی وفاق کی ذمہ داری ہے۔ اس تمام عمل سے بلوچستان کے حالات میں بہتری کے امکانات روشن ہوسکتے ہیں۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *