|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

کوئٹہ: سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم رئیسانی نے حکومت کی جانب سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے پُرامن لانگ مارچ کو روکنے کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ حکومت نے بی این پی کے پُرامن لانگ مارچ کو روک کر بہت غلط کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر بلوچ عوام کو ناراض کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ حکومت بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) اور بی این پی کے کارکنوں کو فوری رہا کرے، کیونکہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور ناجائز گرفتاریوں کے خلاف پُرامن احتجاج ان کا جمہوری حق ہے۔

واضح رہے کہ بی این پی کے سربراہ، سردار اختر جان مینگل نے بلوچ خواتین کی گرفتاری اور چادر و چاردیواری کی بے حرمتی کے خلاف وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا،

جو مختلف رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے لکپاس کے مقام پر پہنچ چکا ہے۔

لانگ مارچ کے شرکاء نے وہاں عارضی دھرنا دے رکھا ہے اور آج دوپہر 12 بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان متوقع ہے۔

دوسری جانب، صوبائی حکومت نے اس پُرامن لانگ مارچ کو منتشر کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔

گزشتہ شب لانگ مارچ میں شرکت کے لیے جانے والے مختلف قافلوں پر کریک ڈاؤن کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، اور رات کی شدید شیلنگ کی وجہ سے لانگ مارچ کے شرکاء لکپاس کے مقام پر رکنے پر مجبور ہوئے۔

مزید برآں، حکومت نے کوئٹہ کے مختلف مقامات کو سیل کر دیا ہے، جس کی وجہ سے عید کے موقع پر اپنے پیاروں سے ملنے والے مسافر محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

بلوچستان کی سیاسی اور سماجی تنظیموں نے حکومت کے اس رویے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پُرامن احتجاج کو اس کا جمہوری حق دیا جائے اور گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *