|

وقتِ اشاعت :   2 days پہلے

بلوچستان میں گورننس کے ذریعے بہت سارے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے خاص کر عوام حکومت سے بنیادی سہولیات اور ریلیف کی امید اور توقع رکھتے ہیں۔

بیڈ گورننس میں اقرباء پروری، رشوت خوری، ملازمتوں کی فروخت، نوجوانوں کو میرٹ پر ملازمتیں فراہم نہ کرنا، اہم منصوبوں سے عوام کا مستفید نہ ہونا سمیت دیگر مسائل شامل ہیں ۔

بیڈ گورننس خاص کر نوجوانوں کو مایوسی کی طرف دھکیلنے کا سبب بنتی ہے جو اپنے مستقبل کو تاریک سمجھ کر منفی سرگرمیوں کی طرف راغب ہوتے ہیں۔

بلوچستان کے عوام کی ترقی و فلاح بہبود سمیت گورننس پر خصوصی توجہ سے صوبے کے عوام میں موجود بے چینی اور محرومیوں کا ازالہ ممکن ہوسکتا ہے جبکہ سرکاری آفیسران کا سرکاری وسائل کا غلط استعمال جس میں گاڑیوں اور پروٹوکول کا واپس نہ کرنا، اپنے من پسند افراد کو دہری ملازمتیں فراہم کرنا جبکہ ضرورت مند نوجوانوں کو نظر انداز کرنے جیسے عوامل سے پورے نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو نوجوانوں میں مایوسی پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔

بہرحال وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے گورننس کی بہتری کیلئے اہم اقدامات اور فیصلوں سے بہتری آ رہی ہے خاص کر کرپشن سمیت دیگر مسائل پر کوئی سمجھوتہ اور رعایت نہ کرتے ہوئے فوری کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔

بلوچستان کے 28 محکموں کے 428 سرکاری ملازمین کی دہری ملازمت کا انکشاف ہوا ہے جس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اپنی زیر صدارت سیکریٹریز کمیٹی کے اجلاس میں فوری کارروائی اور مقدمات درج کرنے اور بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیاہے۔

سیکریٹری ایکسائز ڈپارٹمنٹ سید ظفر شاہ بخاری نے اجلاس میں 9882 سرکاری گاڑیوں کا ریکارڈ پیش کیا اور اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرنے کی حکمت عملی پر بریفنگ دی، اجلاس کو بتایا گیا کہ کئی افسران ٹرانسفر کے باوجود گاڑیاں واپس نہیں کر رہے جس پر وزیر اعلیٰ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ گاڑیاں واپس نہ کرنے والے افسران کے خلاف فوری ایف آئی آر درج کی جائے۔

انہوں نے کہا سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم ضروری ہے تاکہ غیر فعال افسران کے خلاف جبری ریٹائرمنٹ کا آپشن استعمال کیا جا سکے، وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے سرکاری افسران اور اہلکاروں کی ڈیٹا بیس تک رسائی حاصل کر لی گئی ہے اور وہ خود ملازمین کی حاضری مانیٹر کریں گے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کوئی بھی سرکاری افسر یا ملازم ریاستی بیانیے سے انحراف نہیں کر سکتا، ریاست مخالف عناصر کو بیڈ گورننس تقویت دیتی ہے، جس کا سدباب کرنا ضروری ہے۔

بلوچستان مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ہر سرکاری اہلکار کو عوامی مسائل حل کرنے پر مکمل توجہ دینی ہوگی تاکہ بلوچستان کے مسائل حل کئے جا سکیں اور بلوچستان کا وہ فرد جو سردی میں ٹھٹھرتا اور گرمی میں جھلستا ہے اس کو ریلیف دیا جا سکے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے سنجیدگی کے ساتھ حکومتی اور انتظامی معاملات میں بہتری لانے کے عمل سے بلوچستان میں گورننس پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہونگے اور سیاسی حوالے سے بھی اس کے اثرات پڑیں گے۔

عوام اپنے مسائل کا حل اور گڈ گورننس چاہتی ہے انصاف کی فراہمی، میرٹ کے ذریعے فیصلوں سے حکومت کی عوامی حمایت بڑھے گی۔

امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اپنی ٹیم کے ساتھ بلوچستان کے اہم مسائل حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *