ملک کا رقبے کے لحاظ سے سب بڑا جبکہ آبادی کے حوالے سے سب سے چھوٹا صوبہ بلوچستان کئی دہائیوں سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔
بلوچستان کی پسماندگی اور محرومی کی وجہ سے مسائل نے سر اٹھایا جو کہ وفاقی حکومتوں اور چند صوبائی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
آج بلوچستان میں بدامنی، انتشار، غیر یقینی کی صورتحال کے اسباب قومی پالیسیوں میں بلوچستان کو نظر انداز کرنا ہے جس میں وسائل پر صوبے کا جائز حق نہیں دیا گیا ۔
وفاقی حکومتیں اور کمپنیاں آج بھی میگا منصوبوں سے منافع لے رہی ہیں مگر بلوچستان کو اس کے جائز وسائل سے محروم رکھا گیا ہے، حقائق کو تسلیم کئے بغیر بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
بلوچستان کی قوم پرست سمیت دیگر مذہبی اور سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ بلوچستان کے ساتھ ماضی میں بہت زیادتیاں کی گئیں مگر ان کا ازالہ نہیں کیا گیا جبکہ طاقت کے ذریعے بھی بلوچستان کے اسٹیک ہولڈرز حقوق لینے کے حق میں کبھی بھی بات نہیں کرتے بلکہ وہ ان مسائل کو قومی آئینی طریقے سے حل کرنے پر زور دیتے ہیں کہ بلوچستان کو اس کا جائز حق آئین کے مطابق دیا جائے، کمپنیوں کے معاہدوں میں بلوچستان کے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے، بلوچستان کے متعلق بننے والی قومی پالیسیوں میں اسے نظر انداز نہ کیا جائے، پارلیمان کے اندر تمام مسائل کا حل نکالا جائے، بلوچستان کے ساحل وسائل پر جتنے بھی منصوبے چل رہے ہیں ان میں بلوچستان کی مکمل شراکت داری اور معاہدوں میں باقاعدہ شمولیت ہو یقینی بنایا جائے تاکہ بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں فیصلے ہوں بجائے یہ کہ بلوچستان سے باہر بیٹھ کر فیصلے کئے جائیں جس سے بداعتمادی میں پیدا ہوتا ہے۔
بلوچستان کی جمہوری قوتیں آج بھی بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں، اس کیلئے گنجائش پیدا کرنے کی ضرورت ہے جمہوری قوتوں کو دیوار سے لگاکر فیصلے کرنے سے بلوچستان کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہوتا جارہا ہے، وسائل کا منصفانہ تقسیم آئینی حق ہے جسے تسلیم کرنا چاہئے، بلوچستان کو اس کے و سائل پر خود مختاری دینے بعض مسائل خود حل ہونگے جبکہ لاپتہ افراد کا معاملہ ایک سلگتا مسئلہ ہے جسے سب تسلیم کرتے ہیں کہ اسے حل ہونا چاہئے۔
لاپتہ افراد کی تعداد میں ابہام کو ختم کرنے اور اصل تعداد کو جاننے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ٹاسک دیا جائے جس کے ذریعے اس مسئلے کو بھی حل کیا جاسکتا ہے۔
بلوچستان کو پرامن بنانے کیلئے مشترکہ کوششیں وقت کی اشد ضرورت ہے۔
ماضی کے تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے بلوچستان میں امن و ترقی، سیاسی استحکام کیلئے قومی پالیسی بنانے کی طرف جانا ہوگا جس میں وفاق، بلوچستان حکومت سمیت بلوچستان کے دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نمائندگان پر مشتمل کانفرنس بلانے کی ضرورت ہے۔
بلوچستان میں حالات کو بہتری کی طرف لانے کیلئے سب کا ایک ساتھ بیٹھنا ضروری ہے جس سے امن و خوشحالی کے راستے کھلیں گے۔
بلوچستان میں سیاسی استحکام کیلئے سنجیدہ کوششیں، موجودہ حالات کا تقاضہ!

وقتِ اشاعت : 2 days پہلے
Leave a Reply