کوئٹہ : سردار یار محمد رند نے بی این پی کے سربراہ، سردار اختر جان مینگل کے قافلے پر ہونے والے خود کش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوش قسمتی سے سردار اختر مینگل اس حملے میں محفوظ رہے ورنہ بلوچستان کے حد درجہ خراب حالات مزید بگڑ جاتے
اور اس کی ذمہ داری فارم سینتالیس کی ذریعے مسلط کردہ نااہل صوبائی حکومت پر عائد ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو آئین کے تحت پر امن احتجاج سے کیسے روکا جا سکتا ہے؟
سردار اختر مینگل بلوچ اسیر خواتین کی رہائی کے لئے وڈھ سے مستونگ تک آئے مگر کوئٹہ کو ان کے لئے شجرِ ممنوعہ بنانے میں آخر کون سی منطق ہے کہ انہیں لک پاس پر قافلے سمیت محصور کر کے تخریب کاروں کو ایک آسان ہدف کے طور پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
سردار اختر مینگل پر امن سیاست پر یقین رکھنے والے ایک اہم رہنما ہیں اور بلوچستان کے وزیرِ اعلی کے عہدے پر رہ چکے ہیں مگر سیاسی بصیرت سے محروم صوبائی حکومت اور انتظامیہ انہیں جس طرح ٹریٹ کر رہی ہے
اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ نادیدہ قوتیں بلوچستان میں اصل سیاسی قائدین کو دیوار سے لگا کر اپنے من پسند گماشتوں کے زریعے صوبے میں سیاسی خلا پیدا کرنا چاہتی ہیں جو اس بد بخت صوبے کو مزید اندھیروں اور پستیوں میں دھکیلنے کے مترادف ہے ۔
ہماری مکمل حمایت بلوچ عوام کے ساتھ ہے حکومت ماہ رنگ بلوچ ، سمی دین بلوچ اور دیگر ہماری ماں بہنوں ، بیٹے اور بیٹیوں کو فوری رہا کرے اور اپنی تشدد پسند طرزِ حکمرانی سے باز آجائے۔
Leave a Reply