|

وقتِ اشاعت :   23 hours پہلے

پاکستانی سفارتکار نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کے مجید بریگیڈ جیسے مسلح گروہوں کو جدید ہتھیاروں کے خفیہ بہاؤ کو روکنے کے لیے مربوط کوششوں پر زور دیا ہے، جو پاکستان کے اندر مہلک حملے کرنے کے لیے افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں استعمال کرتے ہیں۔

 ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سیرالیون کی جانب سے بلائے گئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے قونصلر سید عاطف رضا نے کہا کہ دہشت گرد مسلح گروہوں کے پاس افغانستان میں چھوڑے گئے اربوں روپے کے غیر قانونی ہتھیار موجود ہیں۔

سلامتی کونسل کے اس اجلاس کا نام اقوام متحدہ میں وینزویلا کے سابق سفیر ڈیاگو اریوا کے نام پر رکھا گیا ہے، یہ ایک مشاورتی عمل ہے، جو سلامتی کونسل کے ارکان کو غیر رسمی ماحول میں لوگوں کو سننے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

’اقوام متحدہ کی پابندیوں کے نظام میں چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں کے انتظام‘ کے موضوع پر مباحثے میں بات کرتے ہوئے، پاکستانی مندوب نے کہا کہ اس طرح کے ہتھیار کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشت گرد شہریوں اور پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف تشدد میں استعمال کر رہے ہیں۔

سید عاطف رضا نے بھارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان دہشت گرد تنظیموں کو ہمارے بنیادی دشمن سے بیرونی حمایت اور مالی اعانت بھی ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ لاوارث ہتھیاروں کے وسیع ذخیرے کو بازیاب کرائیں، مسلح دہشت گرد گروہوں تک ان کی رسائی کو روکیں اور غیر قانونی ہتھیاروں کی اس پھلتی پھولتی بلیک مارکیٹ کو بند کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں کے غلط استعمال اور غیر قانونی بہاؤ سے تنازعات میں اضافہ ہوتا ہے، سماجی و اقتصادی ترقی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے اور امن و سلامتی کو نقصان پہنچتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی ترسیل اور قومی سرحدوں کے پار سرگرم غیر قانونی مسلح گروہوں کے پاس جدید ہتھیاروں تک رسائی سے ان خدشات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *